نوٹ بندی کے حق میں جتنی بڑی بڑی باتیں کی گئی تھیں وہ ایک بعد ایک غلط ثابت ہو رہی ہیں لیکن واجپئی کابینہ کے سینئر وزیر اور ماہر اقتصادیات ارون شوری نے گزشتہ 3 ستمبر کو ایک انٹرویو میں جس نوٹ بندی کو ’منی لانڈرنگ‘ اسکیم قرار دیا تھا وہ بات ا ٓج صحیح ثابت ہو ئی ہے۔ نوٹ بندی کے بعد بینکوں میں ہوئے لین دین اور اکاؤنٹس کی جانچ کے بعد 13 بینکوں نے اپنی جو رپورٹ حکومت کے سپرد کی ہے اس کے مطابق 5800 کمپنیوں کے پاس 31140 اکاؤنٹ تھے اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ کچھ کمپنیوں کے پاس 100 سے بھی زیادہ اکاؤنٹ تھے۔ حالانکہ اس خبر پر حکومت اپنی پیٹھ تھپتھپا رہی ہے اور کارپوریٹ معاملوں کے مرکزی وزیر پی پی چودھری کہہ رہے ہیں کہ ’’یہ کالے دھن کے خلاف حکومت کی لڑائی ہے جو آگے بھی جاری رہے گی۔‘‘ لیکن انھیں سمجھنا چاہیے کہ شیل کمپنیوں کے ذریعہ کالے دھن کو سفید کرنے کا انکشاف ہونا حکومت کے چہرے پر طمانچہ سے کم نہیں ہے۔ اس خبر سے نریندر مودی حکومت کی دو ناکامیاں سامنے آ رہی ہے۔ اوّل یہ کہ انھوں نوٹ بندی سے دہشت گردوں کے ذریعہ کالے دھن کے استعمال پر ’سرجیکل اسٹرائک‘ کی بات کہی تھی لیکن اس کا کوئی اثر دیکھنے کو نہیں ملا، اور دوئم جن لوگوں کے پاس کالا دھن تھا انھوں نے اسے سفید بنا لیا۔
غور کرنے کی بات یہ ہے کہ جن 5800 کمپنیوں کے 31140 اکاؤنٹ کی فہرست بینکوں نے مرکزی حکومت کے سپرد کی وہ حکومت کے ذریعہ مشتبہ قرار دی گئی کمپنیوں کا محض 2.5 فیصد ہیں۔ گویا کہ ابھی تو بدعنوانی، ہیر پھیر، کالے دھن اور غیر قانونی کاموں کا بہت معمولی سے حصے پر قدغن لگی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ جو کمپنیاں سولی پر چڑھی ہیں وہ چھوٹی مچھلیاں ہیں، بڑی مچھلیاں تو اپنا کام انجام دے چکی ہیں۔
13 بینکوں کے ذریعہ 31140 اکاؤنٹس کی مکمل رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد مرکزی حکومت نے بڑے فخریہ انداز میں کہا کہ ’’ان کمپنیوں کے پاس 8 نومبر 2016 کو محض 22.05 کروڑ روپے کی رقم تھی جو 9 نومبر 2016 کے بعد سے اب تک 4573.87 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ ان میں سے تقریباً 4552 کروڑ روپے رقم بینک سے نکال بھی لیے گئے۔‘‘ اس بیان سے اتنا تو ظاہر ہے کہ کالے دھن کو سفید کیا جا چکا ہے اور حکومت ہے کہ اپنی غلطی سمجھنے کے بجائے سینہ پھلا رہی ہے۔ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے نوٹ بندی کے بعد پارلیمنٹ میں بہت صحیح کہا تھا کہ ڈیمونیٹائزیشن یعنی نوٹ بندی کالے دھن پر ’سرجیکل اسٹرائک‘ نہیں ہے بلکہ ’فیئر اینڈ لولی‘ اسکیم ہے جو کالے کو بہ آسانی سفید بنا رہی ہے۔
Published: 06 Oct 2017, 7:59 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Oct 2017, 7:59 PM IST