کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے کہا ہے کہ ایسے وقت میں جب نریندر مودی مخلوط حکومت بنانے کے پابند ہیں، وقت ہی بتائے گا کہ وہ ایک مستحکم حکومت چلا سکیں گے یا نہیں۔ مودی ہمیشہ ’یک شخصی حکومت‘ والے رہے ہیں، چاہے وہ 12 سال تک گجرات کے وزیر اعلیٰ رہے یا 10 سال تک ملک کے وزیر اعظم رہے۔ وہ تمل ناڈو کانگریس کے ریاستی دفتر ستیہ مورتی بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کر رہے تھے۔
Published: undefined
صحافیوں کے ذریعے مودی حکومت کی تیسری میعاد کے بارے میں پوچھے جانے پر پی چدمبرم نے کہا کہ اب وہ مخلوط حکومت بنانے پر مجبور ہیں۔ وہ جواب دیں کہ یہ حکومت مستحکم ہوگی یا نہیں، ورنہ وقت ہی بتائے گا۔ میں یا آپ کچھ بھی نہیں کہہ سکتے۔ کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ انتخابی اتحاد بنانا آسان نہیں ہے کیونکہ بہت سی علاقائی پارٹیوں کا اپنا علاحدہ نظریہ اور تاریخ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام علاقائی پارٹیوں کو متحد کرنا اور اتحاد بنانا آسان نہیں ہے۔ اتحاد چلانا بہت مشکل کام ہے۔ کانگریس کو اس کا تجربہ ہے۔ کل مودی کو بھی اس کا تجربہ ہونے لگے گا۔ دیکھتے ہیں وہ اسے کیسے سنبھالتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ ریاستوں میں موجودہ حالات کی بنیاد پر اتحاد بنایا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر آندھرا پردیش میں کانگریس کس کے ساتھ اتحاد کرے گی؟ "کیا وہ وائی ایس آر سی پی یا ٹی ڈی پی کے ساتھ اتحاد کرے گی، جو اس کے لیے تیار نہیں ہیں؟
Published: undefined
اس بات کو مسترد کرتے ہوئے کہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کو شکست ہوئی ہے، پی چدمبرم نے کہا کہ مینڈیٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی پارٹی نے ’اخلاقی فتح‘ حاصل کی ہے جبکہ مودی کی بی جے پی کو ’اخلاقی شکست‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنی جیت کا جشن منائیں تو مودی کو حسد یا دکھ کیوں ہونا چاہئے؟ پی چدمبرم نے انتخابی لڑائی کا موازنہ اولمپک مقابلے سے کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے گولڈ میڈل جیتنے کا ہدف رکھا تھا، لیکن صرف چاندی کا تمغہ ہی ملا۔ یہ آخری مرحلہ نہیں ہے۔ ہم اسے اب بھی جیت سمجھتے ہیں۔ آپ کیوں کہتے ہیں کہ ہم ہار گئے؟ ہم خوش ہیں۔ ہم مزید بہتر کر سکتے تھے۔
Published: undefined
این ڈی اے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں نریندر مودی کے ذریعے آئین کو اپنی پیشانی سے لگانے پر پی چدمبرم نے کہا کہ ان کے پاس کوئی آپشن نہیں تھا کیونکہ آئین سب سے اعلیٰ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت کہ انہوں نے آئین کے آگے سر جھکایا، خوش آئند ہے لیکن ان کے پاس دوسرا کوئی چارہ نہیں تھا۔
ای وی ایم سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کو مسترد نہیں کرتی ہے اور وہ وی وی پیڈ (ووٹرس ویری فائبل پیپر آڈٹ ٹریل) میں اصلاحات کے حق میں ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ انہوں نے کبھی ای وی ایم پر الزام نہیں لگایا۔ ای وی ایم پر اپوزیشن الائنس کی خاموشی پر وزیر اعظم مودی کے تبصرہ کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ براہ کرم ہمارا منشور پڑھیں، ہم یہی کہہ رہے ہیں کہ وی وی پیٹ پرچی ہمارے پڑھنے کے لیے تقریباً 4-5 سیکنڈ تک نظر آتی ہے پھر وہ باکس کے اندر گرجاتی ہے۔ ہم نے منشور میں کہا ہے کہ ایک اور اصلاح ہونی چاہئے۔
Published: undefined
پی چدمبرم نے کہا کہ وی وی پیٹ باکس میں پرچی کو خود بخود گرنے کے بجائے ووٹر س کو یہ سہولت فراہم کی جانی چاہئے کہ وہ اسے حاصل کرے، اسے دیکھے اور پھر اسے خود باکس میں ڈالے۔ اس اصلاح سے ای وی ایم-وی وی پیٹ سسٹم کے تعلق سے کسی کے ذہن میں کوئی شک باقی نہیں رہے گا۔ یہاں تک کہ اب بھی اگر ای وی ایم کے بارے میں رائے مانگی جاتی ہے تو دس میں سے تین-چارلوگ ای وی ایم پر شک کرتے ہیں۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ شک جائز ہیں یا نہیں لیکن جہاں تک میرا سوال ہے تو میں نے کبھی ای وی ایم پر الزام نہیں لگایا۔ پی چدمبرم نے کہا کہ کانگریس پارٹی کا موقف یہ ہے کہ ای وی ایم سسٹم میں مزید بہتری لائی جائے۔ میں اس بات سے انکار نہیں کر رہا ہوں کہ پارٹی کے ایک یا دو لیڈر ای وی ایم سسٹم کی مخالفت کر رہے ہیں لیکن یہ پارٹی کا موقف نہیں ہے۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے وزیر اعظم نریندر مودی کی اپنی تیسری میعاد کے سابق وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے قائم کردہ ریکارڈ سے موازنہ کرنے کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ تیسری بار وزیر اعظم بننے جا رہے مودی نے انپا موازنہ نہرو سے کیا ہے۔ مودی کی قیادت میں بی جے پی نے 2014 میں 282 سیٹیں، 2019 میں 303 سیٹیں اور اب 240 سیٹیں حاصل کی ہیں (اکثریت کے لیے مطلوبہ اعداد و شمار سے 32 کم)۔ لیکن نہرو کی کانگریس کو بالترتیب 361، 374 اور 364 سیٹیں ملیں۔ چدمبرم نے میڈیا کے نمائندوں سے کہا کہ ہم مودی کے ذریعے خود کو موازنہ نہرو سے کیے جانے کو مسترد کرتے ہیں اور ملک کی عوام بھی اسے مسترد کرے گی۔ واضح رہے کہ اپنی جیت کی تقریر میں نریندر مودی نے کہا تھا کہ 1962 کے بعد پہلی بار کوئی حکومت مسلسل تیسری بار اقتدار میں آئی ہے۔
Published: undefined
چدمبرم نے ایگزٹ پول کے بارے میں کہا کہ لوگوں کو اندازوں کے ذریعے بے وقوف بنایا گیا جو انتخابی نتائج سے غلط ثابت ہوئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کوئی بھی پولنگ بوتھ کے باہر کھڑا نہیں تھا کہ لوگوں سے ان کا رجحانات پوچھے لیکن اچانک انہوں نے اپنے سروے کے ذریعے دعویٰ کیا کہ بی جے پی 350 یا اس سے زیادہ سیٹیں جیت لے گی۔ وہ سب اس نمبر پر کیسے پہنچے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ نبمرایک ہی جگہ بنایا گیا تھا اور اس کی نقل دیگر لوگوں میں تقسیم کی گئی تھی۔ چدمبرم نے تمل ناڈو اور پڈوچیری کے عوام کا انڈیا الائنس کی شاندار جیت کو یقینی بنانے کے لیے شکریہ ادا کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined