ممبئی: نریندر دابھولکر قتل معاملہ میں سی بی آئی کے چارج شیٹ داخل نہ کرنے پانے کی وجہ سے پونے سیشن کورٹ نے ملزمان امول کالے، راجیش بنگیرا اور امت دیگویکر کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔ سی بی آئی 90 دن مکمل ہونے کے باوجود چارج شیٹ داخل کرنے سے قاصر رہی ہے۔
Published: undefined
جن ملزمین کو ضمانت ملی ہے ان میں سے دو گوری لنکیش مرڈر کیس میں کرناٹک ایس آئی ٹی کی تحویل میں رہیں گے جبکہ امول کالے بھی گووند پنسارے مرڈر کیس میں ایس ایس آئی ٹی کی حراست میں رہے گا۔
Published: undefined
تینوں ملزمین کی ضمانت منظور ہونے کے بعد مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری وترجمان سچن ساونت نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا، ’’ڈاکٹر نریندر دابھولکر کے قتل میں شامل 3 ملزمین کو محض اس بنیاد پر کہ 90 دنوں میں چارج شیٹ نہیں داخل کی گئی اس لئے انہیں ضمانت مل گئی۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے اوران ملزمین کو ضمانت ملے یہ حکومت کی خواہش تھی۔‘‘
Published: undefined
سچن ساونت نے مزید کہا کہ امول کالے، راجیش بنگیرا اور انل دگویکر کو محض کرناٹک ایس آئی ٹی کی کوششوں سے ہی گرفتار کیا گیا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ سی بی آئی جیسا ادارہ ان ملزمین تک نہیں پہنچ سکا تھا۔ سی بی آئی نے یو اے پی اے قانون کے تحت ان تینوں پر معاملہ درج کیا تھا۔ اس قانون کے تحت درج کئے گئے مقدمے میں پولس وتفتیشی ایجنسیوں کو 90 دنوں کے تک چارج شیٹ داخل کئے جانے کی سہولت دی گئی ہے۔
اس ضمن میں تفتیشی ایجنسی کو عدالت میں درخواست داخل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ لیکن اس معاملے میں سی بی آئی نے 90 دنوں کے اندر چارج شیٹ تو داخل کیا ہی نہیں ، عدالت میں اس مدت کے اضافے کے لئے درخواست بھی نہیں داخل کی۔ بلکہ سی بی آئی کے وکیل تقریباً دو دنوں تک عدالت میں حاضر تک نہیں تھے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان ملزمین کو حکومت کی منشاءکے مطابق ضمانت دی گئی ہے۔ سچن ساونت نے کہا کہ کرناٹک حکومت نے اگر باریک بینی سے جانچ نہیں کی ہوتی تو یہ معاملہ کبھی منظرِ عام پر نہیں آیا ہوتا۔
واضح رہے کہ نریندر دابھولکر مہاراشٹر اندھشردھا نرمولن سمیتی (ایم اے این ایس) کے بانی تھے اور 20 اگست 2013 کو پونے میں ان کا قتل کر دیا گیا ےتھا۔ وہیں گوری لنکیش کو 5 ستمبر 2017 کو کرناٹک کے بنگلورو شہر میں ان کے گھر کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز