قومی خبریں

نرسمہا راؤ بابری مسجد کی شہادت کے ذمہ دار، ہم ’بھارت رتن‘ کی قرارداد کا حصہ نہیں : مجلس

احمد پاشاہ قادری نے کہا کہ نرسمہا راؤ بابری مسجد کی شہادت کے برابر کے ذمہ دار تھے، اسی لئے مجلس اس قرارداد کا حصہ بننا ہی نہیں چاہتی، اسی لئے مجلس نے اسمبلی کی مکمل کارروائی کا بائیکاٹ کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

حیدرآباد: مجلس نے تلنگانہ اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔ پی وی نرسمہا راو کو ’بھارت رتن‘ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے قرارداد تلنگانہ اسمبلی میں پیش کی گئی۔ وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے یہ قرارداد پیش کی۔

Published: 08 Sep 2020, 4:40 PM IST

مجلس کے رکن اسمبلی سید احمد پاشاہ قادری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح بابری مسجد کی شہادت میں پی وی نرسمہا راو کا رول رہا ہے اور جس طرح نرسمہاراو تلنگانہ تحریک کے دوران سینکڑوں طلبہ کی زندگیوں سے کھلواڑ کرنے کے ذمہ دار ہیں، ان حالات میں مجلس ایسی کسی بھی قرارداد کا حصہ بننا نہیں چاہتی۔

Published: 08 Sep 2020, 4:40 PM IST

احمد پاشاہ قادری نے کہا کہ 1984کے سکھ مخالف فسادات میں بھی نرسمہا راؤ خاموش تماشائی بنے دیکھتے رہے جبکہ ہزاروں سکھوں کو مار دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس کی پالیسی شروع سے یہی رہی ہے کہ نرسمہا راؤ بابری مسجد کی شہادت کے برابر کے ذمہ دار تھے، اسی لئے مجلس اس قرارداد کا حصہ بننا ہی نہیں چاہتی، اسی لئے مجلس نے اس قرارداد کو پیش کیے جانے کے دوران اسمبلی کی مکمل کارروائی کا بائیکاٹ کیا ہے۔

Published: 08 Sep 2020, 4:40 PM IST

انہوں نے کہا کہ مجلس کا ابتدا ہی سے یہ موقف رہا کہ جس شخص نے بابری مسجد کی شہادت کروائی، اس کے تعلق سے مجلس نے اس کے رویہ پر احتجاج کیا اور اس کے لئے 15 فروری 2005 کو متحدہ آندھرا پردیش کی اسمبلی میں بھی اکبر الدین اویسی فلور لیڈر مجلس نے ایک طویل تقریر کرتے ہوئے نرسمہا راؤ کی فرقہ پرستانہ ذہنیت کو اسمبلی میں آشکار کیا اور اس قرارداد کی مخالفت کی۔

Published: 08 Sep 2020, 4:40 PM IST

انہوں نے کہا کہ یہ وہی وزیراعظم تھے جنہوں نے بابری مسجد کی شہادت میں فرقہ پرست تنظیموں کو کھلی چھوٹ دے رکھی تھی۔ نرسمہا راؤ نے سپریم کورٹ، پارلیمنٹ اور قومی یکجہتی کونسل میں یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ بابری مسجد کی حفاظت ہوگی تاہم حفاظت کرنے کے بجائے وہ خود شہادت میں ملوث رہا۔

Published: 08 Sep 2020, 4:40 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 08 Sep 2020, 4:40 PM IST