لوک سبھا انتخاب شروع ہونے سے کچھ وقت پہلے اچانک ٹی وی ناظرین کو اپنے اسکرین پر ’نمو ٹی وی‘ نظر آنے لگا تھا۔ 26 مارچ سے اس چینل نے ایک ساتھ تقریباً ہر پلیٹ فارم پر اپنی موجودگی درج کرائی تھی۔ لوگ حیران ہو گئے تھے کیونکہ کوئی بھی چینل شروع ہونے سے پہلے اس کا اشتہار آتا ہے، پرومو چلتا ہے اور ڈی ٹی ایچ آپریٹر بھی اپنے ناظرین کو اس کی اطلاع دیتے ہیں۔ لیکن ’نمو ٹی وی‘ کے معاملے میں ایسا کچھ نہیں ہوا، سیدھے چینل گھروں میں آنے لگا۔ اس چینل پر پی ایم مودی کی تقریر، انٹرویو اور دوسرے پروگرام نظر آنے لگے تھے۔ لوگوں نے اسے دیکھا تو حیران رہ گئے۔
Published: undefined
اپوزیشن کو اس کی جانکاری ملی تو ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ کانگریس صدر راہل گاندھی سمیت کئی لیڈروں نے وزارت برائے اطلاعات و نشریات سے سوال پوچھا کہ آخر قوانین کو درکنار کر کے اس چینل کے نشریہ کی اجازت کس طرح دی گئی ہے؟ اپوزیشن نے اس چینل کو حکومت کا پروپیگنڈا قرار دیا۔
Published: undefined
دلچسپ بات یہ رہی کہ ٹاٹا اسکائی، ویڈیوکان اور ڈِش ٹی وی نے ’نمو ٹی وی‘ کو فری ٹو ائیر رکھا۔ یعنی اس چینل کو دیکھنے کے لیے صارفین کو کوئی پیسہ نہیں دینا پڑ رہا تھا۔ یہ چینل پورے ملک میں دیکھا جا رہا تھا۔ تنازعہ بڑھنے پر انتخابی کمیشن نے وزارت برائے اطلاعات و نشریات سے رپورٹ طلب کی اور اس چینل کی جانکاری مانگی۔ لیکن وزارت نے جو جواب دیا اس سے تنازعہ مزید بڑھ گیا۔ وزارت نے بتایا کہ ’نمو ٹی وی‘ دراصل ’اشتہار پر مبنی پلیٹ فارم‘ ہے اور اس کا نشریہ ڈی ٹی ایچ آپریٹرس کر رہے ہیں۔ اس نشریہ کا خرچ بی جے پی اٹھائے گی۔
Published: undefined
وزارت نے یہ بھی کہا کہ یہ رجسٹرڈ چینل نہیں ہے اور اسے دکھانے کے لیے کسی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔ اس چینل کو لے کر انتخابی کمیشن اور وزارت برائے اطلاعات و نشریات اپوزیشن کے حملے کا سامنا کرتا رہا۔ لیکن اپوزیشن کے اعتراض کے بعد آخر کار انتخابی کمیشن نے ہدایت جاری کر نمو ٹی وی سے سبھی کنٹنٹ کو فوری اثر سے ہٹانے کے لیے کہا۔ کمیشن نے ہدایت دی کہ بغیر ایک کمیٹی کی منظوری کے نمو ٹی وی پر کوئی کنٹنٹ نہیں دکھایا جائے۔
Published: undefined
لیکن اب جب کہ الیکشن ختم ہو چکا ہے، یہ چینل بھی غائب ہو گیا ہے۔ نمو ٹی وی کا نشریہ بند ہونے کو الیکشن سے جوڑ کر ہی دیکھا جا رہا ہے۔ خبر گرم ہے کہ جس مقصد سے اس چینل کو شروع کیا گیا تھا وہ پورا ہو گیا ہے، اس لیے اسے بند کر دیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا