ناگالینڈ تشدد کے دوران 14 لوگوں کے ہلاک ہونے کی خبریں اب تک سامنے آ چکی ہیں۔ ناگالینڈ کے وزیر اعلیٰ نیفیو ریو نے ان مہلوکین کے حوالے سے ایک بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے اہل خانہ کو حکومت 11 لاکھ روپے اور سرکاری ملازمت دے گی۔ وزیر اعلیٰ نے یہ جانکاری سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کے ذریعہ دی۔
Published: undefined
دوسری طرف پارلیمنٹ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ناگالینڈ میں سیکورٹی فورسز کی مبینہ گولی باری میں ہوئی ہلاکتوں پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے پیر کے روز کہا کہ اس کی جانچ کے لیے ایک خصوصی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے اور سبھی ایجنسیوں سے یہ یقینی کرنے کو کہا گیا ہے کہ مستقبل میں ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔
Published: undefined
بہر حال، ناگالینڈ پولیس نے پیر کے روز 21ویں پیرا ایس ایف کمانڈوز کے خلاف شہریوں پر گولی باری میں مبینہ طور پر ملوث ہونے اور قتل کا معاملہ درج کیا۔ کئی قبائلی تنظیموں نے اس درمیان سیکورٹی فورسز کی کارروائی کے خلاف بند کا اعلان کر دیا ہے۔ افسران نے بتایا کہ مون قصبہ میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، لیکن حالات کشیدہ ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ہفتہ کی دیر شام فوجی جوانوں نے ایک پک اَپ وین میں گھر لوٹ رہے کوئلہ کان مزدوروں کو ممنوعہ تنظیم این ایس سی این (کے) کے یُنگ آن گروپ سے متعلق شورش پسند سمجھ لیا اور فائرنگ کر دی۔ اس واقعہ میں فوری طور پر چھ لوگوں کے ہلاک ہونے کی خبریں موصول ہوئی تھیں۔ جب مزدور اپنے گھروں کو نہیں لوٹے تو مقامی نوجوان اور دیہی لوگ ان کی تلاش میں نکلے اور فوج کی گاڑیوں کو گھیر لیا۔ اس کے بعد ہوئے تشدد میں ایک فوجی کی موت ہو گئی اور کئی دیگر گاڑیاں چلا دی گئیں۔ فوجیوں نے اپنی حفاظت میں گولیاں چلائیں جس میں 7 افراد کی موت ہو گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز