اروناچل پردیش میں میں ناگا انتہاپسندوں نے منگل کے روز ایک بڑے حملہ کو انجام دیا اور نیشنل پیپلز پارٹی کے کونسا مغرب سے ممبر اسمبلی تیرونگ ابوہ سمیت گیارہ افراد کو ہلاک کر دیا۔ رکن اسمبلی آسام کے ڈبرو گڑھ سے کونسا جا رہے تھے، اسی درمیان ان کی گاڑی پر انتہاپسندوں نے گولی باری شروع کر دی۔ پولس نے کہا کہ یہ واقعہ اروناچل پردیش کے ترپ ضلع میں بوگاپانی میں صبح کے 11.30 بجے پیش آیا۔
Published: undefined
اس حملہ میں رکن اسمبلی کے پی ایس او (سیکورٹی آفیسر) کو بھی گولی لگی ہے اور علاج کے لئے انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جہاں ان کی حالت تشویش ناک بنی ہوئی ہے۔ ہلاک ہونے والے ترونگ ابوہ نے اروناچل پردیش میں این پی پی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا تھا۔
Published: undefined
اس حملہ کو انجام دینے کا الزام نیشنل سوشلسٹ کونسل آف ناگالینڈ کے انتہاپسندوں پر لگایا جا رہا ہے۔ جائے واقوعہ کی جو تصاویر منظر عام پر آ رہی ہیں وہ بے حد خوف ناک ہیں۔ انتہاپسندوں نے گاڑی پر تابڑ توڑ گولیاں برسائیں اور اس میں موجود تمام لوگوں کو بھون ڈالا۔
Published: undefined
اس واقعہ پر میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کونارڈ سنگما نے ٹوئٹ کر کے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این پی پی اس واقعہ سے بے حد حیران ہے اور یہ جان کر بے حد افسوس ہوا کہ رکن اسمبلی تیرونگ ابوہ کی موت ہو گئی، اس حملہ کی میں سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔
Published: undefined
اروناچل پردیش کے وزیر اعلیٰ پیما کھانڈو نے ٹوئٹ کیا، ’’انتہا پسندوں کی طرف سے کونسا کے رکن اسمبلی تیرونگ ابوہ اور دیگران کی موت افسوس ناک ہے اور میں اس صدمہ میں ہوں۔ ہم اس سفاک کارروائی کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ میری تعزیت مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہے۔
Published: undefined
ادھر، مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اروناچل پردیش میں نیشنل پیپلز پارٹی کے ایم ایل اے ترونگ ابوہ سمیت 11 لوگوں کو ہلاک کیے جانے پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ شمال مشرق میں امن کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔
Published: undefined
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ اس حادثے سے صدمے میں ہیں۔ یہ شمال مشرق علاقے میں امن اور عام معمول کی صورت حال کو بگاڑنے کی خطرناک کوشش ہے۔ اس گھناؤنے جرم کے قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے متاثرہ اہل خانہ سے اپنے گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined