دہلی آبکاری پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار وزیر اعلی اروند کیجریوال کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ راؤز ایونیو کورٹ میں اب وزیر اعلیٰ کیجریوال کی درخواست ضمانت پر 19 جون کو سماعت کرے گی۔ سماعت کے دوران اروند کیجریوال نے عدالت میں ایک اور درخواست دائر کی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ان کے طبی معائنے کے وقت ان کی اہلیہ سنیتا کیجریوال کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے موجود رہنے دیا جائے۔
Published: undefined
وزیر اعلیٰ کیجریوال کی اس درخواست پر ای ڈی نے عدالت سے کہا کہ اس درخواست کا جواب دینے کے لیے وقت درکار ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے کیجریوال کی درخواست پر جیل حکام سے بھی جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے تہاڑ جیل انتظامیہ سے کہا ہے کہ کیجریوال کی جانب سے ایک درخواست دائر کی گئی ہے کہ عدالت ان کی اہلیہ کو میڈیکل بورڈ میں شامل کرنے کی ہدایت دے۔ کسی بھی قسم کا حکم دینے سے پہلے میں عدالت متعلقہ جیل سپرنٹنڈنٹ سے جواب طلب کرنا مناسب سمجھتی ہے۔ درخواست کی سماعت کل (ہفتہ کو) ہوگی۔
Published: undefined
کارروائی کے دوران ای ڈی نے عدالت سے درخواست کی کہ سماعت 25 جون تک ملتوی کر دی جائے۔ جج نے کہا کہ وہ اگلی سماعت کی تاریخ کا فیصلہ ملزم کی سہولت کے مطابق کریں گے نہ کہ تفتیشی ایجنسی کی سہولت کے مطابق۔ جج نے کہا کہ ملزم عدالتی حراست میں ہے اور ای ڈی کی حراست میں نہیں۔ اگر وہ کوئی سہولت چاہتا ہے تو اس کا آپ سے کوئی تعلق نہیں۔ آپ کو کوئی کردار ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ عدالتی حراست میں ہے۔ میں آپ کی نہیں ان کی سہولت کا خیال کروں گا۔
Published: undefined
اس سے قبل بھی کیجریوال نے صحت کی بنیاد پر عبوری ضمانت کا مطالبہ کیا تھا جسے عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔ ای ڈی نے گزشتہ سماعت کے دوران دلیل دی تھی کہ اروند کیجریوال کا میڈیکل ٹیسٹ جیل میں کیا جا سکتا ہے۔ ایسی صورت میں ضمانت کی ضرورت نہیں ہے۔ مرکزی تفتیشی ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ دہلی آبکاری پالیسی کے نفاذ اور تشکیل میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ ای ڈی نے کیجریوال کو اس معاملے میں اہم سازشی قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی عآپ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب جھوٹ ہیں۔ عآپ لیڈر اور دہلی حکومت کے وزیر آتشی نے کیجریوال کی گرفتاری پر بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سب سیاسی انتقام کے جذبے سے کیا جا رہا ہے، لیکن لوگ ہمارے ساتھ ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined