قومی خبریں

مظفر پور شیلٹر ہوم: ’جانچ میں قتل کا کوئی ثبوت نہیں، سبھی لڑکیاں باحیات‘

سی بی آئی کا کہنا ہے کہ مظفرپور شیلٹر ہوم میں بچوں کی آبروریزی، جنسی زیادتی کے الزامات کی جانچ کی گئی ہے اور عدالتوں میں اس تعلق سے چارج شیٹ داخل کیے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ 

سی بی آئی نے بدھ کے روز سپریم کورٹ کو بتایا کہ مظفرپور شیلٹر ہوم میں کسی لڑکی کا قتل نہیں ہوا اور ساتھ ہی جانچ میں ملے پنجر شیلٹر ہوم کی لڑکیوں کے نہیں ہیں۔ اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے جانچ کی پوزیشن رپورٹ پیش کرتے ہوئے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت والی بنچ کو بتایا کہ مظفرپور سمیت 17 شیلٹر ہوم کے معاملے میں جانچ پوری کرلی گئی ہے۔ سی بی آئی نے کہا ہے کہ مظفرپور شیلٹر ہوم میں جن بچوں کو قتل کیے جانے کا الزام لگایا گیا تھا، وہ بعد میں زندہ ملے۔

Published: undefined

جانچ ایجنسی نے کہا ہے کہ مظفرپور شیلٹر ہوم میں بچوں کی آبروریزی، جنسی زیادتی کے الزامات کی جانچ کی گئی ہے اور عدالتوں میں اس تعلق سے چارج شیٹ داخل کی گئی ہیں۔ شیلٹر ہوم معاملے میں جرائم کے دیگر پہلوؤں سے متعلق پوزیشن رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے۔ بنچ نے پوزیشن رپورٹ قبول کرتے ہوئے جانچ ٹیم کے دو افسران کوجانچ سے الگ کرنے کا سی بی آئی کو حکم دیا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ مظفر پور شیلٹر ہوم واقعہ میں شیلٹر ہوم کے ملازمین اور بہار حکومت کے سماجی فلاح محکمہ کے افسر بھی ملزم بنائے گئے تھے۔ ٹی آئی ایس ایس کی ایجنسی ’کوشش‘ کے آڈت میں جنسی استحصال کا انکشاف ہونے کے بعد معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس خبر کی سرخیاں بننے کے بعد بہار حکومت نے اس کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کا مطالبہ کیا تھا جسے مرکزی حکومت نے قبول کر لیا تھا۔ اس کے بعد اس کیس پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا اور معاملے کو بہار سے دہلی منتقل کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

غور طلب ہے کہ سی بی آئی کی جانچ میں بہار کے 17 شیلٹر ہوم میں بچوں کے ساتھ جنسی استحصال اور مظالم کا انکشاف ہوا تھا۔ اس انکشاف کے بعد ریاست کے افسران کی لاپروائی سامنے آئی تھی۔ جانچ ایجنسی نے 25 ضلع مجسٹریٹ اور 46 دیگر سرکاری افسروں کے خلاف سخت محکمہ جاتی کارروائی کی بات کہی۔ علاوہ ازیں بہار کے 52 دیگر لوگوں اور این جی او کو فوری اثر سے بلیک لسٹ کرنے اور ان کا رجسٹریشن رَد کرنے کی بھی بات کہی گئی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined