بی جے پی رکن اسمبلی پر 2013 کے مظفر نگر فسادات میں ایک طبقہ کو بھڑکانے اور فساد کرنے کے الزام میں عدالت نے 2 سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد یہ بحث ہو رہی ہے کہ کیا سیاسی روٹیاں سینکنے کی خاطر عوام کو فرقہ وارانہ تشدد کی آگ میں جھونک دیا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ 2013 کے مظفر نگر فسادات میں مختلف سیاسی جماعتوں کے ایک درجن لیڈروں کو نامزد کیا گیا تھا۔ ان رہنماؤں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر، جھوٹے ویڈیو وائرل کرنے، قتل، اقدام قتل جیسے سنگین مقدمات درج کیے گئے تھے۔ سب سے زیادہ کیس بی جے پی رہنماؤں کے خلاف درج کئے گئے تھے۔ اس میں بی جے پی کے ان نصف درجن بڑے رہنماؤں کے خلاف کیس درج کئے گئے جنہوں نے کوال گاؤں کے نزدیک ناگلا مندوڑ اسکول گراؤنڈ میں منعقدہ پنچایتوں میں اشتعال انگیز تقریریں کیں۔ اب ایم ایل اے وکرم سینی کو سزا کے اعلان کے بعد بی جے پی رہنماؤں کے خلاف عدالتی کارروائی کی امید ہے۔
Published: undefined
سابق وزیر مملکت برائے داخلہ سے سعید الزماں کے صاحبزادے ایڈووکیٹ سلمان سعید کا کہنا ہے کہ دنیا امید پر قائم ہے اور عدالتوں پر پورا بھروسہ ہے لیکن کئی پہلو ایسے ہیں جس کی وجہ سے امکان کم نظر آتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عدالت کے باہر بہت کچھ ایسا ہوا ہے جس کی وجہ سے فساد متاثرین کو انصاف ملنا شاید دور کی کوڑی ہے۔ سیاست دانوں پر اشتعال انگیز تقریر کا الزام لگایا جا سکتا ہے لیکن جنہوں نے بستیاں جلائیں اور قتل کیے وہ سزا سے دور نظر آتے ہیں۔ سلمان سعید کا کہنا ہے کہ 90 فیصد معاملات میں تصفیہ ہو چکا ہے۔ متاثرین بہت کمزور اور غریب لوگ تھے۔سلمان سعید اس پر بات نہیں کرنا چاہتے کہ انہیں کس طرح سمجھوتہ پر آمادہ کیا گیا۔ حکومت پر الزام ہے کہ اس نے خود بی جے پی رہنماؤں کو بچانے کی کوشش کی، کئی مقدمات بھی واپس لے لیے اور جو مقدمات پولیس نے ان کی طرف سے درج کیے ان پر ٹرائل چل رہا ہے۔
Published: undefined
آپ کو بتاتے چلیں کہ مظفر نگر فسادات کے دوران بی جے پی ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی سمیت ایک درجن رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے۔ ان میں بہت سے ایسے بھی تھے جو فسادات کے بعد عزت دار بن گئے۔خاص طور پر وہ لوگ جو اس کیس میں نامزد ہوئے اور جیل گئے، ان میں سے کئی کو بی جے پی نے امیدوار بنایا اور وہ الیکشن جیت گئے۔
Published: undefined
27 اگست کو کوال میں ہونے والے قتل کے بعد 31 اگست اور 7 ستمبر کو ہونے والی دونوں پنچایتوں میں اشتعال انگیز تقریریں ہوئیں۔ ان میں سابق بی جے پی رکن پارلیمنٹ کنور بھارتندو، سابق رکن اسمبلی سنگیت سوم، سابق رکن اسمبلی امیش ملک، سابق وزیر سریش رانا، سابق وزیر حکم سنگھ، سادھوی پراچی وغیرہ نے اشتعال انگیز تقریریں کیں اور ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ سردھنا کے سابق رکن اسمبلی سنگیت سوم کے خلاف بھی پاکستان کی ویڈیو کو کوال کی ویڈیو وائرل کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ یہ پنچایت مظفر نگر فسادات کی بنیاد ثابت ہوئی۔ 7 ستمبر کو پنچایت میں ہی تشدد شروع ہو گیا تھا۔
Published: undefined
مظفر نگر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر پرمود تیاگی کا کہنا ہے کہ اتر پردیش کی یوگی حکومت نے بی جے پی رہنماؤں کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ سنگین مقدمات سیاسی دشمنی میں درج ہونے کی وجہ سے واپس لے لئے گئے۔ پرمود تیاگی کا کہنا ہے کہ پہلے یوگی حکومت کی جانب سے کئی نکات پر معلومات مانگی گئی اور پھر کچھ معاملات کو واپس بھی لیا گیا۔کچھ کیسز میں عدالت نے کچھ ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا۔ تاہم، کچھ معاملات ایسے ہیں جو ابھی تک جاری ہیں۔
Published: undefined
سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ سردھنا کے سابق ایم ایل اے سنگیت سوم کو وائرل ویڈیو کیس میں بری کر دیا گیا ہے۔ جس میں ان کے خلاف دفعہ 420، 66A وغیرہ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں، ایس آئی ٹی نے ثبوت کی کمی کی وجہ سے کلوزر رپورٹ داخل کی تھی، جسے عدالت نے قبول کر لیا۔ اس میں انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ تفتیشی تھے، یہ وہی انسپکٹر تھے جن کا بلند شہر میں قتل کیا گیا تھا۔ مظفر نگر فسادات میں درج 510 مقدمات میں سے حکومت نے اب تک بغیر کوئی وجہ بتائے صرف 77 مقدمات کو واپس لیا ہے۔ ان میں سے پولیس نے صرف 175 مقدمات میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ استغاثہ سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق سو سے زائد مقدمات تاحال زیر التوا ہیں۔ عدالت نے کچھ بی جے پی لیڈروں کے مقدمات واپس لینے کی اجازت دے دی ہے۔
Published: undefined
مظفر نگر کے قدوائی نگر میں رہنے والی فساد متاثرہ خورشیدہ کا کہنا ہے کہ اس نے اس فساد میں اپنے شوہر اور بیٹے کو کھو دیا ہے۔ سچ کہوں تو میں نے کبھی محسوس نہیں کیا کہ مجھے خدا کے سوا کہیں سے بھی انصاف ملے گا! میں آج بھی اللہ سے انصاف مانگتی ہوں۔ اللہ کے سوا کسی سے امید نہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز