اتر پردیش میں مظفر نگر ضلع واقع پربالیان گاؤں کے ایک کسان نے زہر پی کر خود کی زندگی ختم کر لی۔ 55 سالہ علیم الدین نامی اس کسان نے اپنی موت کے لیے اسی سات بیگھا زمین کو منتخب کیا جسے لگاتار بڑھتے قرض کے سبب اس سے محروم ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔ ہفتہ کی صبح علیم الدین کی لاش اس کے گنّے کی کھیت میں پڑی ہوئی ملی۔ پاس میں زہر کی شیشی بھی پڑی ہوئی تھی۔
Published: 30 Aug 2020, 10:00 PM IST
علیم الدین جمعرات کی شام سے ہی لاپتہ تھا۔ اس کے غائب ہونے کی خبر کو علیم الدین کے بھائی نے مقامی منصور پور تھانہ کو دی تھی۔ 7 بیگھا زمین کے ساتھ چار بچوں کی پرورش کرنے میں ٹوٹ چکے علیم الدین پر مقامی پنجاب نیشنل بینک سے کسان کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ حاصل قرض بوجھ بن گیا تھا۔
Published: 30 Aug 2020, 10:00 PM IST
منصور پور کے ہی باشندہ کسان لیڈر راجو اہلاوت کے مطابق علیم الدین کی لاش اسی کی کھیت میں پڑی ہوئی ملی۔ جو کچھ ہوا اسے دیکھ کر بہت افسوس ہوا۔ سچ تو یہ ہے کہ کسانوں کی حالت بہت تکلیف دہ ہو چکی ہے۔ ڈر تو اس بات کا ہے کہ خودکشی کرنے والوں کی تعداد نہ بڑھ جائے۔ خاص کر چھوٹے کسان قرض میں ڈوبے ہوئے ہیں اور بینک پیسے کے لیے لگاتار دباؤ بنا رہے ہیں۔
Published: 30 Aug 2020, 10:00 PM IST
پوربالیان کے سابق ضلع پنچایت رکن شاکر علی کا کہنا ہے کہ علیم الدین انہی کے گاؤں کا رہنے والا تھا۔ سات بیگھا زمین سے گھر چلانا بے حد مشکل ہے۔ اس کے چار بچے ہیں اور دو بینکوں کا قرض بھی ہے۔ مجھے اس کے بھائی نے بتایا کہ بینک افسران اس سے لگاتار قرض کی رقم کا مطالبہ کر رہے تھے، جب کہ وہ قرض لوٹانے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔ بہت زیادہ دباؤ کی وجہ سے وہ ڈپریشن کا شکار ہو گیا تھا۔ بینک کا قرض لوٹانے کے لیے اس نے کچھ عام لوگوں سے بھی مدد طلب کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ بینک کی سختی سے وہ ٹوٹ گیا۔
Published: 30 Aug 2020, 10:00 PM IST
انڈین کسان یونین لیڈر راجو اہلاوت کے مطابق علیم الدین جیسے کسان خودکشی کے لیے اس لیے مجبور ہوئے ہیں کیونکہ حکومت کا جھکاؤ کارپوریٹ کی طرف ہوتا ہے۔ وہ سبھی سیاسی پارٹیوں کو چندہ دیتے ہیں۔ اس لیے ہزاروں کروڑ روپے کا ان کا قرض معاف ہو جاتا ہے، لیکن 50 ہزار کے قرض والا کسان خودکشی کر لیتا ہے۔
Published: 30 Aug 2020, 10:00 PM IST
منصور پور تھانہ انچارج منوج چہل کا کہنا ہے کہ علیم الدین کی موت کی خبر ملنے کے فوراً بعد وہ کھیت پر پہنچے تھے جہاں سلفاس کی شیشی پڑی ہوئی ملی اور کسان کے منھ سے جھاگ بھی نکل رہا تھا۔ پہلی نظر میں معاملہ خودکشی کا ہی لگتا ہے۔ گھر والوں نے تھانہ میں دی گئی تحریر پر بھی یہی لکھا ہے۔ علیم الدین کے بھائی کے مطابق وہ قرض کو لے کر بہت زیادہ پریشان تھا۔ سات بیگھا زمین اس کی مدد نہیں کر پا رہی تھی۔ اس پر بینک اور سوسائٹی دونوں کے پیسے قرض ہو گئے تھے۔
Published: 30 Aug 2020, 10:00 PM IST
اس سے قبل لاک ڈاؤن کے دوران کسان لیڈروں کے گڑھ سسولی میں بھی گنّے کا پیمنٹ نہ ملنے پر اوم پال نامی کسان کی خودکشی کی بات سامنے آئی تھی۔ یہ معاملہ سیاسی طور پر طول پکڑ گیا تھا۔ کھتولی کے ایس ڈی ایم اندرکانت دویدی کے مطابق مہلوک کسان پر کوئی قرض باقی نہیں تھا۔
Published: 30 Aug 2020, 10:00 PM IST
مقامی کسان نریندر ملک کے مطابق اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ کسان منظم ہوں، کیونکہ خودکشی کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ حکومت کسانوں کے فصل کی مناسب قیمت اور وقت سے ادائیگی کا انتظام نہیں کر پا رہی ہے، اس لیے غریب کسان قرض کے جال میں پھنستے جا رہے ہیں۔ آخر میں انھیں جب کوئی راستہ نظر نہیں آتا ہے تو خودکشی کر لیتے ہیں۔ سسولی گاؤں کے کسان کی موت کو ابھی لوگ بھولے بھی نہیں تھے کہ ایک اور خودکشی کا مایوس کن واقعہ پیش آ گیا جو افسوسناک ہے۔ کسانوں کو اب منظم ہونا ہی پڑے گا، سرکاری نظام کو خواب سے جگانا ہی ہوگا۔
Published: 30 Aug 2020, 10:00 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Aug 2020, 10:00 PM IST