یوگی حکومت کے حکم کے بعد اتر پردیش میں کانوڑ یاترا کے راستوں میں کھانے پینے کی دوکانوں پر ہی نہیں بلکہ اب ٹائر پنکچر کی دوکانوں پر بھی نام کی تختی لگائی جا رہی ہے۔ دوکانداروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ پولیس کی ہدایت پر لگائی ہے۔ دوکانداروں کے مطابق پولیس کی جانب سے اس بات کی سخت ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی دوکانوں کے بورڈ پر اپنا نام اور موبائیل نمبر درج کریں۔
Published: undefined
نیوز پورٹل ’آج تک‘ کے مطابق ایک ٹائر پنکچر کی دکان کے مالک منّا سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ نام کی یہ تختی اس لیے لگائی گئی ہے کہ کیونکہ کل اور آج دو پولیس والے آئے اور کہا کہ دوکان کے بورڈ پر اپنا موبائل نمبر اور نام لکھ کر لگاؤ۔ ایک دیگر ٹائر پنکچر کی دوکان کے مالک سلیم کا کہنا ہے کہ وہ تقریباً 25-26 سال سے سائیکل کے ٹائر بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس ایک پولیس اہلکار آیا اور کہا کہ دوکان کے باہر ایک بورڈ لگاؤ اور اس پر اپنا فون نمبر بھی لکھو۔
Published: undefined
واضح رہے کہ حال ہی میں اتر پردیش کی یوگی حکومت نے کانوڑیوں کے تمام راستوں پر دکانداروں کے لیے اپنی دکانوں پر نام لکھنے کا حکم جاری کیا ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تمام دکانوں اور ٹھیلوں پر اپنے نام لکھیں تاکہ کانوڑ یاتریوں کو معلوم ہو سکے کہ وہ کس دکان سے سامان خرید رہے ہیں۔ اس ضمن میں وزیر اعلیٰ کے دفتر سے کہا گیا ہے کہ پورے اترپردیش میں کانوڑ راستوں پر کھانے پینے کی دکانوں پر نام کی پلیٹیں لگانی ہوں گی اور دکانوں پر مالک، آپریٹر کا نام اور شناخت لکھنی ہوگی۔ سی ایم او کے مطابق یہ فیصلہ کانوڑیوں کے عقیدے کے تقدس کو برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ حلال سرٹیفیکیشن کے ساتھ مصنوعات فروخت کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کیے جانے کا حکم دیاگیا ہے۔
Published: undefined
اسی طرح کا حکم ہری دوار میں بھی کانوڑ یاتریوں کے راستے پر دکانداروں کے لیے جاری کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اجین میونسپل کارپوریشن نے بھی سنیچر (20 جولائی) کو دکان مالکان کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی دکانوں کے باہر اپنے نام اور موبائل نمبر والے بورڈ لگائیں۔ اجین میئر کے مطابق اس حکم کا مقصد سیکورٹی اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے اور اس کا مقصد مسلمان دکانداروں کو نشانہ بنانا نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined