گوا: مسلمانوں کو ملک میں اپنی ملی و تہذیبی شناخت کے ساتھ اگر باقی رہنا ہے تو انھیں ایسے معیاری تعلیمی اداروں کی ضرورت ہے جو عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ مذہبی و فکری تربیت سے بھی آراستہ کرے۔ اس فکر کا اظہار سرپرست جامعۃ المعارف و نامور اسلامک اسکالر مولانا الیاس ندوی بھٹکلی نے کیا۔
Published: undefined
موصوف گزشتہ روز مڈگاؤں گوا کے معروف تعلیمی ادارہ جامعۃ المعارف کے 23؍ ویں سالانہ جلسہ میں اظہار خیال کر رہے تھے۔ جہاں مدرسہ کے دس حفاظ کرام کو سندِ فراغت عطاء کی گئی۔ مولانا الیاس ندوی نے اس موقع پر گوا کے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ نئی نسل کے ایمان و عقیدہ کی فکر کریں اور نوجوان لڑکیوں کے مُرتد ہوکر غیروں کے ساتھ رشتہ جوڑنے کے واقعات پر حکمت و تدّبر کے ساتھ قدغن لگائیں۔
Published: undefined
آپ نے اس موقع پر گوا کے مسلمانوں سے یہ بھی اپیل کی کہ وہ اپنے خاندان کے کم از کم ایک بچے، بچی کو دینی و مذہبی تعلیم سے جوڑیں۔ موصوف نے کہا کہ جو لوگ مدرسہ کی تعلیم کو کم تر سمجھتے ہیں ان کے سامنے عالم اسلام کی عظیم شخصیت مولانا علی میاں ندویؒ کی مثال موجود ہے جو ایک گاؤں دیہات میں پیدا ہوئے آج بھی اُن کے گاؤں کی سڑکیں کچّی ہیں اور ان کا ذاتی مکان مِٹّی کا ہے، لیکن علم دین کی بدولت وہ عالم اسلام کے مقتدر و معتبر شخص بھی ان کی چوکھٹ پر حاضری کو سعادت سمجھتا تھا اور پوری دُنیا میں اُن کی عزت و توقیر تھی۔
Published: undefined
مولانا الیاس ندوی نے گوا کی مسجد صدیق میں جمع سینکڑوں بیدار مغز مسلمانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلمانِ گوا چاہیں تو اپنے اندر بیداری پیدا کرکے انقلاب برپا کرسکتے ہیں اور پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے گوا رول ماڈل بن سکتا ہے، مولانا نے اپیل کی کہ جامعۃ المعارف کے توسیعی منصوبہ پر دست تعاؤن دراز کریں تاکہ آنے والی نسلیں ایمان و عقیدے کے ساتھ اس ملک میں زندہ رہ سکیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined