نئی دہلی: جمعیتہ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ بابری مسجد ملکیت مقدمہ میں مسلمانوں کا موقف بہت مضبوط ہے اور انہیں مکمل یقین ہے کہ عدالت اس معاملے میں دستاویزات اورحقائق کی بنیاد پرانصاف کرے گی۔ مولانا مدنی نے کہا مسلمان ملک کے پر امن شہری ہیں، عدلیہ کے تمام تر فیصلوں کا احترام کرتے آئے ہیں اور اس معاملے میں بھی عدالت عظمیٰ کا جو فیصلہ ہوگا اسے قبول کریں گے۔ مسلمانوں کی طرف سے عدالت کے کسی حکم کی کبھی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔ البتہ فرقہ پرست طاقتوں کی جانب سے مسلسل عدلیہ اور آئین کی توہین ہوتی رہی ہے۔
قبل ازیں آج سپریم کورٹ میں بابری مسجد ملکیت تنازعہ کی سماعت کے دوران جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیو دھون نے عدالت کو بتایا کہ وہ معاملے کی روز بہ روز سماعت کیئے جانے کے لیئے تیار ہیں بشرطیکہ فریق ثانی مقدمہ کے تعلق سے ان کی جانب سے الہ آباد ہائی کورٹ میں داخل دستاویزات مہیا کرائیں۔
چیف جسٹس دیپک مشراء کی سربراہی والی بینچ جس میں جسٹس عبدالنظیر اور جسٹس بھوشن بھی شامل ہیں، کے روبرو جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر وکلاء ڈاکٹر راجو دھون کے علاوہ ڈاکٹر راجو رام چندر اور اعجاز مقبول پیش ہوئے، جس کے دوان ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں جمعیۃ علماء و دیگر مسلم فریقین کی تیاری تقریباً مکمل ہوچکی ہے، لیکن ہندو فریقین نے ابتک ان کتابوں کی نقول عدالت میں پیش نہیں کی ہے جسے انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ میں داخل کیا تھا۔
اعجاز مقبول نے بتایاکہ ایسی درجنوں کتابیں ہیں جن کا ترجمہ کرکے ہندو فریقین کو مسلم فریقین کو مہیا کرانا ہے جسے انہوں نے ابتک نہیں داخل کیا ہے جس پر عدالت نے ہندو فریقین کو حکم دیا کہ وہ دو ہفتوں کے اندر ان تمام دستاویزات کو مع ترجمہ رجسٹری میں جمع کرائیں۔
جمعیۃ علماء کے وکیل اعجاز مقبول کی درخواست پر عدالت نے مداخلت کار بننے کی کوشش کرنے والے بی جے پی ایم پی ڈاکٹر سبرامنیم سوامی کی عرضداشت پر کوئی کارروائی نہیں کرنے کی گذارش کی جسے عدالت نے قبول کرتے ہوئے ان تمام مداخلت کاروں کی درخواستوں کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا اور حکم دیا کہ پہلے فریقین کے دلائل کی سماعت کی جائے اور پھر اس کے بعد اس تعلق سے فیصلہ کیا جائے گا۔ عدالت عظمی نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد اگلی سماعت کی تاریخ 14مارچ مقرر کی ہے۔
Published: 08 Feb 2018, 9:15 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Feb 2018, 9:15 PM IST