احمد آباد ۔ گاندھی نگر کے چھترال قصبہ میں ایک ہفتہ قبل ایک مسلم خاندان پر بجرنگ دل سے وابستہ شر پسندوں نے حملہ کیا تھا جس کے متاثرین میں سے ایک نوجوان فرناز سید کی گزشتہ روز موت ہو گئی ۔ جبکہ اس کی ماں کا ابھی تک اسپتال میں علاج چل رہا ہے۔
شرپسندوں نے ماں بیٹوں کی بری طرح پٹائی کی تھی اور ماں کی انگلیاں تک کاٹ ڈالی تھیں۔ الزام ہے کہ بجرنگ دل کے غنڈوں نے اس خاندان کو گھر سے باہر نہ نکلنے کی دھمکی دی تھی جس کو نظر انداز کرنے پر خاندان کو سزا دی گئی۔ ملزمین کی گرفتاری کے لئے ناراض مسلم طبقہ نے دھرنا دیا۔
Published: 13 Mar 2018, 2:21 PM IST
گجرات جس کے دامن پر 2002 کے مسلم مخالف قتل عام کا داغ لگا ہوا ہے ، وہاں کی برسر اقتدار جماعت بی جے پی کا دعویٰ تو یہ ہےکہ (مبینہ ’گجرات ماڈل ‘ کے بعد ) وہاں کے ہر فرقہ نے ترقی کی ہے ۔ لیکن یہ دعویٰ محض زبانی جمع خرچ کے سوائے کچھ بھی نہیں ، کیوں کہ وہاں آج بھی مسلم طبقہ پر ظلم و ستم جاری ہے۔ وہاں آج بھی شرپسندوں کی کوششیں ہیں کہ مسلمانوں کو خوفزدہ رکھا جائے ۔ ساتھ ہی وہاں کے دلت طبقہ پر بھی حملے ہو رہے ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق گزشتہ 6 دسمبر کو چھترال قصبہ میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا ، جب بابری مسجد کی شہادت کی برسی کے موقعہ پر بجرنگ دل کے کارکنان نے اقلیتی اکثریتی علاقہ میں جلوس لے جانے کی کوکشش کی۔ جب مسلمانوں نے اس کی مخالفت کی تو دونوں فرقوں میں کہا سنی ہو گئی۔ اس وقت تو تنازعہ نہیں ہوا لیکن اندر ہی اندر چنگاری سلگتی رہی ۔
گزشتہ ہفتہ بجرنگ دل کے کارکنان نے فرزان اور اس کی ماں کو گھر سے باہر نہ نکلنے کی دھمکی دی تھی، لیکن وہ ڈرے نہیں اور مویشیوں کو چارہ ڈالنےکے لئے گھر سے باہر نکل آئے۔ اس سے ناراض بجرنگ دل کے کارکنان نے مہلک ہتھیاروں سے حملہ کردیا جس میں 52 سالہ روشن بی بی سید کی انگلیاں کاٹ دیں اور 23 سالہ فرناز سید کو شدید طور سے زخمی کر دیا۔
مہلوک فرناز کے ماموں احمد حسین شبیر نے انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ سے کہا ’’انہوں نے میری بہن کی انگلیاں کاٹ دیں اور میرے بھانجے کے سر پر وار کیا۔ یہ پہلی بار نہیں ہے جب اس گاؤں پر اس طرح کا حملہ کیا گیا ہے۔ ‘‘
Published: 13 Mar 2018, 2:21 PM IST
اس واردات میں 7 ملزمان امت پٹیل، انکت نڈیا، بڈو مکھی، دھرما پٹیل، پریتم پٹیل، پریکم پٹیل اور اودیھش پٹیل کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ گاندھی نگر کے ایس پی ویریندر یادو کا کہنا ہے کہ’’ 7 افراد کو مقدمہ میں ملزمان بنایا گیا ہے جن میں سے 5 کو گرفتار کر لیا گیا۔ ‘‘
متاثرہ خاندان کے مطابق بھارواڑ طبقہ سے وابستہ ایک شخص نے ماں بیٹے کی جان بچائی۔ لیکن تقریباً ایک ہفتہ تک علاج چلنے کے باوجود فرناز کی جان نہیں بچائی جا سکی۔ واقعہ کے بعد پولس نے آئی پی سی کی دفعہ 307 کے تحت معاملہ درج کر لیا تھا۔
فرناز کی موت کے بعد مسلم طبقہ میں سخت غم و غصہ کا ماحول ہے۔ سوموار کو دن بھر چلے مظاہرے کے بعد بمشکل لاش کو پوسٹ مارٹ کے لئے سونپا گیا۔ دریں اثنا وڈگام سے رکن اسمبلی جگنیش میوانی نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کی۔ میوانی نے کہا کہ خاندان کے مطالبات کو لے کر ایک مکتوب کلکٹر کو سونپا گیا ہے۔ پولس اقدام اٹھا رہی ہے۔
Published: 13 Mar 2018, 2:21 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Mar 2018, 2:21 PM IST