محکمہ پولیس میں ڈیوٹی کے دوران داڑھی رکھنے کے ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئے مدراس ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے ایک مسلم پولیس اہلکار کے ذریعہ ڈیوٹی پر داڑھی رکھنے کے اختیار کا دفاع کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہندوستان متنوع مذاہب اور رسم و رواج کا ملک ہے اور اقلیتی برادریوں بالخصوص مسلم ملازمین کو داڑھی رکھنے پر سزا نہیں دی جا سکتی۔ ایک مسلم پولیس اہلکار نے اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی تھی جس میں اسے ڈیوٹی پر داڑھی رکھنے اور چھٹی مکمل ہونے کے بعد بھی نوکری پر نہ آنے پر دو سال تک کے لیے تنخواہ میں اضافے کو روک دیا گیا تھا۔
Published: undefined
جسٹس ایل وکٹوریہ غوری کی بنچ نے کہا کہ محکمہ پولیس میں سخت نظم و ضبط کی ضرورت ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ اقلیتی اہلکاروں کو داڑھی رکھنے پر سزا دی جا سکتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ مسلم پولیس افسروں کو داڑھی رکھنے سے منع نہیں کیا جا سکتا۔ داڑھی رکھنا ان کا مذہبی حق ہے اور وہ پیغمبر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے حکم پر زندگی بھر داڑھی رکھتے ہیں۔ عدالت نے یہ فیصلہ 5 جولائی کو دیا تھا جو منگل (15 جولائی) کو عام کیا گیا۔
Published: undefined
درخواست گزار پولیس کانسٹیبل جی عبدالقادر ابراہیم کے وکیل نے مدراس پولیس گزٹ 1957 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلم پولیس افسران کو داڑھی رکھنے کی اجازت ہے۔ ہائی کورٹ کی جسٹس ایل وکٹوریہ غوری کی بنچ نے ان کی دلیل کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ مدراس پولیس گزٹ کے مطابق افسران کو داڑھی رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی لیکن مذہبی نقطۂ نظر سے مسلم پولیس افسران زندگی بھر داڑھی رکھ سکتے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ 2018 میں پولیس کانسٹیبل عبدالقادر ابراہیم نے 31 دنوں کی چھٹی لی تھی۔ پھر بائیں ٹانگ میں انفیکشن ہونے کی وجہ سے چھٹی میں توسیع کی درخواست دی۔ اسسٹنٹ کمشنر نے ان کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ان کے داڑھی رکھنے پر بھی سوالات اٹھائے۔ ایک سال بعد ڈپٹی کمشنر نے ابراہیم کے خلاف چھٹی ختم ہونے کے بعد بھی ڈیوٹی پر واپس نہ آنے اور داڑھی رکھنے کے الزامات لگائے۔ افسر نے دعویٰ کیا کہ مدراس پولیس گزٹ کے مطابق ابراہیم ڈیوٹی پر داڑھی نہیں رکھ سکتے۔ 2021 میں ڈپٹی کمشنر نے تین سال کے لیے ان کی تنخواہ میں اضافے پر روک لگا دی۔ بعد میں پولیس کمشنر نے اس مدت کو کم کر کے دو سال کر دیا جسے عبدالقادر ابراہیم نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز