نئی دہلی: انصاف اور فیصلے کے فرق کو واضح کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر عدل و انصاف اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ انصاف اور فیصلے کو مربوط کرنے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا جرنل ’جرنل آف لااینڈ ریلیجیس افیئرس‘ اہم کردار ادا کرے گا۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ رات مسلم پرسنل لا بورڈ کے جرنل ’جرنل آف لااینڈ ریلیجیس افیئرس‘کا مشترکہ طور پر رسم اجرا انجام دیتے ہوئے کہی۔
Published: undefined
انہوں نے کہاکہ انصاف اور فیصلے میں فرق ہوتا ہے۔انہوں نے اس کی تشریح کرتے ہوئے ایک جج کی مثال پیش کی اور کہا کہ جب ایک بوڑھی کمرہ عدالت میں داخل ہوکر انصاف کی درخواست کی تو معزز جج صاحب نے کہا تھا کہ ”بڑی بی یہاں فیصلے ہوتے ہیں انصاف نہیں“۔ انہوں نے کہاکہ یہ جرنل انصاف اور فیصلے کو باہم مربوط کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ قانون سماج کے لئے ہوتا ہے اور سماج میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے اور اسی لحاظ سے قانون میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ سماج کی تبدیلی سے عدالت بہت حد تک واقف نہیں ہوتی لیکن اس طرح کی ریسرچ جرنل عدالت اور سماج کے درمیان ایک پل کا کام کرے گا۔
Published: undefined
کپل سبل نے کہاکہ پارلیمنٹ کوئی قانون بنائے لیکن یہ سپریم کورٹ طے کرتا ہے کہ یہ قانون صحیح ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون سے متعلق سب کی الگ الگ سمجھ ہوتی ہے اور میں جب قانون کو پڑھتا ہوں اس میں نئی چیز سامنے آتی ہے۔انہوں نے کہاکہ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ قانون میں تبدیلی ہوتی رہی ہے اور یہ کوئی پتھر کی نہیں ہے۔ قانون کی سمجھ کے بارے میں تشریح کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ سمجھنا ہوگا کہ یہ قانون کب بنا اور اس وقت سماج کی کیا ضرورت تھی۔ کیوں کہ قانون سماج کے لئے بنتا ہے اور سماج کے مطابق نہیں ہے تو اس قانون کو سماج تسلیم نہیں کرے گا۔
Published: undefined
مشہور وکیل سنجے ہیگڑے نے کہاکہ قانون کی سمجھ میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل کے کردار کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہاکہ یہ جرنل مسلم طبقہ قانون کی سمجھ پیدا کرنے میں نمایاں کردر ادا کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ یہاں کے ہر شہری کو مساوی حق حاصل ہے اور احتجاج ہر شہری کا جمہوری حق ہے۔
Published: undefined
مسلم پرسنل لابورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہاکہ قانون سے متعلق یہ دستاویزی مجلہ ہے اور لاقانونیت کے اس دور میں قانون انسانی سماج کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماج میں مختلف فکر کے لوگ ہوتے ہیں لیکن یہ قانون ہی ہے جو انہیں سماج میں انصاف قٰائم کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی قانون کا مقصد یہ ہے کہ ہر انسان کے ساتھ عدل و انصاف ہ اور سماج میں امن کی فضا قائم ہو۔ انہوں نے کہاکہ کثرت میں وحدت اس ملک کی خاص شناخت ہے اگر ایک ہی مذہب، ایک ہی تہذیب کو تھوپا جائے گا تو اس سے ملک کی ہمہ رنگی متاثر ہوگی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت طے کرے گی کہ ہم کیا کھائیں، کیا پہنیں،کب شادی کریں۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کا کام نہیں۔
Published: undefined
مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری اور جامعہ ہدایت جے پور کے سربراہ مولانا فضل الرحیم مجدددی نے ملک کے انصاف کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان میں عام شہری کیلئے انصاف پانا مشکل ترین امرہے۔ خاص طور پر اگر ریاست اور اس کے متعلقہ ادارے اقلیتوں کے خلاف سرگرم عمل ہوں تو عدالتی جدوجہد اور زیادہ مشکل ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ قانون کا تقاضا ہے کہ انصاف آخری سرے پر کھڑے ہر آدمی تک پہنچنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ آج کی ضرورت یہ ہے کہ ہم قانونی شعور حاصل کریں۔ یہ مقولہ ہے کہ ’قانون سے ناواقفیت کوئی عذر نہیں‘ اس کا اطلاق عام آدمی پر ہوتا ہے۔ قانون کا علم اور حل کے راستے معلوم ہوں تو ہر شخص اپنا دفاع کرسکتا ہے اور معاشرے میں اپنے خلاف ناانصافی کا مقابلہ کرسکتا ہے۔
Published: undefined
جمعیۃ اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر امام مہدی سلفی نے کہا کہ قانون کا مطلب ہوتا ہے صحیح معنوں میں قانون کا نفاذ ہونا اور قانون کے مطابق تابع ہونے سے ہی قانون کا نفاذ ہوسکتا ہے۔شاہی مسجد فتح پوری کے امام مفتی مکرم نے کہا کہ جس طرح ارقہ پرستی پھیل رہی ہے اس یر غور و فکر کی ضرورت ہے تاکہ اس پر روک لگائی جاسکے۔انہوں مسلم پرسنل لا بورڈ پر زور دیا کہ جہاں بھی اس طرح کے حالات ہوں اسے مہذب اندازمیں اس معاملے کو اٹھانا چاہئے۔ جماعت اسلامی ہند کے صدر سید سعادت اللہ حسینی نے مختلف کمیونٹی کے درمیان ڈائیلاگ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مجلہ اس سمت میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
Published: undefined
مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر موالانا سید علی نقوی نے کہاکہ ہمیں اپنے جمہوری ملک پر ناز ہے اور اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کو قانون سے لگاؤ ہوتا ہے لیکن طاقت ور طبقہ طاقت کے بل پر اپنے حؤق لے لیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پر سے بھروسہ اٹھ گیا ہے لیکن عدالت پر بھروسہ قائم ہے۔
جرنل کے ایڈیٹراور سپریم کورٹ کے وکیل ایم آر شمشاد نے قانونی بیداری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عدالت میں جو باتیں ہوتی ہیں علمائے کرام اس سے واقف نہیں ہوتے۔اس لئے عدالت کے اہم فیصلوں کے تراجم عوام کے سامنے رکھ دئے جائیں اور اس فیصلے کے بارے میں علماء کا جو نظریہ ہو اسے بھی سامنے رکھا جائے۔ پروگرام کی نظامت قاسم رسول الیاس نے کی جب کہ کمال فاروقی نے شکریہ ادا کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined