آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے مسلمانوں کے مسائل کے حل کے تئیں اپنی سنجیدہ کوشش کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ مشاورت جلدہی ایک کنونشن منعقد کرنے جارہی ہے جس میں ملک کے ممتاز دانشوروں کی موجودگی میں مسلمانوں کے مسائل کے حل کے سلسلے میں لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ یہ بات مشاورت کے سابق صدر نوید حامد، جنرل سکریٹری سید تحسین احمد اور یوتھ جنرل سکریٹری شمس الضحی نے مشترکہ طور پر میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہی۔
Published: undefined
انہوں نے اپنے دورہ بہار اور پٹنہ میں منعقدہ میٹنگ کی روداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ بہار کے دورہ کے دوران لوگوں سے جوتعاون ملا اور ان کی دلچسپی دیکھنے میں آئی اس سے ہمیں حوصلہ ملا ہے اور اب اس ضمن میں مشاورت کا وفدمہاراشٹر کادورہ کرنے بعد جھارکھنڈ کا دورہ کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ اس کا مقصد جہاں لوگوں کو مشاورت سے جوڑنا ہے وہیں انہیں سماجی اور ملی ذمہ داری سے بھی آگاہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بہار میں ایک ایڈہاک کمیٹی تشکیل کردی گئی ہے اور اس کو ضلعی کمیٹی کی تشکیل کی ذمہ داری دی گئی ہے، جس کے بعد چھ ماہ کے اندر ریاستی کمیٹی کا انتخاب عمل میں آئے گا۔
Published: undefined
انہوں نے کہاکہ وہ لوگ ملک کے حالات سے آگاہ ہیں اور ملک میں آئندہ ہونے والے عام انتخابات کے پیش نظر جو نفرت کا ماحول بنایا جارہا ہے خاص طور پر مہاراشٹر، اتراکھنڈ اور دیگر مقامات پر جس طرح کے واقعات پیش آرہے ہیں، اس سے اندازہ لگانا قطعی مشکل نہیں ہے کہ وہ لوگ مسلمانوں کو اشتعال دلاکر اپنا ایجنڈہ پورا کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اسی ضمن میں ایک کنونشن بلائی جارہی ہے جس میں مسلمانوں کے مسائل پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا اور حل کی صورت نکالی جائے گی جو طریقہ کار اختیار کرمناسب ہوگا وہ کیا جائے گا۔
Published: undefined
انہوں نے اعتراف کیا کہ مسلم مجلس مشاورت کوئی کیڈر بیس تنظیم نہیں ہے بلکہ ایک امبریلا تنظیم ہے، اس کے پاس محدود وسائل ہیں، کوشش کی جاری ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں اور نوجوانوں کو جوڑ کر اس تنظیم کو مسلمانوں کے مسائل کے حل کے قابل بنایا جائے۔
Published: undefined
سید تحسین احمد نے کہاکہ اس سلسلے میں انجینئرسمش الضحی کو یوتھ کی ذمہ داری دی گئی ہے تاکہ وہ نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ جوڑ سکیں اور مشاورت سچ مچ مسلمانوں کے لئے ایک بہتر تنظیم ثابت ہو۔ پریس مانفرنس سے احمد جاوید بھی خطاب کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز