ایودھیا: وشوہندو پریشد کے ذریعہ ایودھیا میں منعقد دھرم سبھا اور شیوسینا کو آشیرواد پروگرام میں بھیڑ کو دیکھتے ہوئے ایودھیا کے مسلم رہنماوں نے صدر جمہوریہ سے اقلیتی طبقے کے جان و مال کے سیکورٹی کا مطالبہ کیا ہے۔
مسجد عالمگیری درگاہ شاہ مظفر کے امام حاجی سید اخلاق احمد نے جاری ایک بیان میں کہا کہ وشوہندو پریشد 25 نومبر کو دھرم سبھا اور شیوسینا کے ذریعہ 24 نومبر کو سنتوں کی آشیرواد تقریب میں لاکھوں رام بھکت ایودھیا آرہے ہیں اور فی الحال پروگرام میں شرکت کے لئے اس کی تشہیر میں جس جارحیت اورزہر فشان سے کام لیا جارہا ہے اس سے یہاں کا مسلم طبقہ اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کررہاہے۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے ذریعہ صدرجمہوریہ کو بھیجے اپنے خط میں ایودھیا کے اقلیتی طبقے کے لوگوں نے اپنی سیکورٹی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنے خط میں کہا کہ کہ اسی طرح کا انعقاد 6 سمبر 1992 میں آر ایس ایس، وشوہندو پریشد جیسی تنطیموں کے ذریعہ کیا گیا تھا. جس میں ایودھیا میں بڑی تعداد میں لوگ رام بھکت کے نام پر اکٹھا ہوئے تھے۔ اس وقت بابری مسجد تو ڈھائی گئی تھی ساتھ ہی ساتھ کئی دیگر مسجدوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا۔15 بے قصور مسلموں کو بے رحمی سے قتل کردیا گیاتھا۔ انہوں نے کہا کہہ اس طرح کا حادثہ دوبارہ پیش نہ آئے اس کے لئے 25 نومبر کو ہونے والے دھرم سبھا میں بھیڑ کو آنے سے روکا جائے۔
Published: 22 Nov 2018, 8:09 PM IST
درگاہ شاہ مظفر کے امام نے کہا کہ دھرم کی آڑ میں کچھ لوگ سیاسی مفاد کے لئے ملک کی جمہوریت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ایسے میں ملک کے آئین کو بچانہ ضروری ہوگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وشوہندو پریشد کے اس پروگرام کو دیکھتے ہوئے ایودھیا کے اقلیتی فرقہ کے لوگوں میں خوف و حراس کا ماحول ہے اور خوف کی وجہ سے انہوں نے اس علاقے کو چھوڑنا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تک کہیں بھی اقلیتوں کی سیکورٹی کے لئے ضلع انتظامیہ نے کوئی بھی انتظام نہیں کیا ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مندر مسجد کا حل اپنے حکم یا قانون سے نہیں بلکہ عدالت کے ذریعہ سے ہونا چاہئے ۔ ملک کے سارے مسلم مذہبی رہنما عدالت کے فیصلے کا احترام کرنے کے لئے تیار ہیں۔
اس موقع پر حاجی ارشاد علی، عبدالواحد قریشی، محمد ہاشم، بابوانصاری۔ حسن علی ، نوشاد علی، محمد کلام انصاری، منا قریشی، سید محمد حسن، محمد خالد نے بھی اپنے دستخط کئے ہیں۔
Published: 22 Nov 2018, 8:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Nov 2018, 8:09 PM IST
تصویر: پریس ریلیز