مہاراشٹر کی قانون ساز کونسل میں مسلم ریزرویشن کا معاملہ ایک بار پھر اس وقت گرم ہوگیا جب اپوزیشن بی جے پی نے اس پر شور وغل اور ہنگامہ کیا۔ اس دوارن کانگریس کے رکن و ریاستی وقف بورڈ کے چئیر مین ڈاکٹر وجاہت مرزا نے مطالبہ کیا کہ سابقہ کانگریس حکومت نے مسلمانوں کو تعلیم اور سرکاری ملازمت کے لئے ۵ فیصد ریزر ویشن دیا تھا لیکن افسوس کہ اسے بی جے پی سرکار نے ختم کر دیا تھا اس کے خلاف جب ہائی کورٹ میں گئے تو عدالت نے تعلیم میں ریزرویشن کو بر قرار رکھا تھا۔
Published: 23 Mar 2022, 7:40 AM IST
وجاہت مرزا نے مزید کہا کہ اپوزیشن کے بی جے پی رہنما اس تعلق سے ایوان کو گمراہ کر رہے ہیں کہ مسلمانوں کو مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن دیا گیا تھا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کو یہ ریزرویشن بطور خصوصی پسماندہ طبقات کے زمرے میں دیا گیا تھا اور مسلمانوں کی 50 سے زائد برادری کو اس میں شامل کیا گیا تھا نیز ممبئی ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود بھی اسے نافذ نہیں کیا گیا اور مسلمانوں کو اس سے محروم رکھا گیا۔انہوں نے کہا کہ ان کا یہ سوال ہے کہ حکومت آخر اسے کب نافذ کرے گی اور جس طرح سے پسماندہ طبقات کے لئے بارٹی،سارتھی اور دیگر سرکاری محکمے قائم کئے گئے ہیں جوان پسماندہ طبقات کو حاصل ہونے والی سرکاری مراعات کی نگرانی کرتی ہے کیا -
Published: 23 Mar 2022, 7:40 AM IST
اسی طرح سے مسلمانوں کے تعلق سے بھی کوئی محکمہ کا قیام عمل میں آئے گا؟اسی دوران بی جے پی اپوزیشن لیڈر پروین دریکر نے بھی مسلم ریزرویشن کے تعلق سے گمراہ کن باتیں کیں اور دبے لفظوں میں یہ بھی کہنے کی کوشش کی کہ وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نہیں چاہتے کہ مسلمانوں کو ریزرویشن ملے۔
ناندیڑ کے رکن کونسل امر راجولکر نے اس موقع پر کہا کہ جس طرح سے پسماندہ طبقات کے لئے کمیشن قائم کیا گیا ہے اور انہیں ریزرویشن دیا گیا ہے اسی طرز پر ایک محکمہ کی تشکیل کی جائے جس کی رو سے مسلمانوں کو ریزرویشن دستیاب ہو سکے اور انہیں ترقی کے مواقع میسر ہو سکیں۔
Published: 23 Mar 2022, 7:40 AM IST
اراکین کی جانب سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر وشوا جیت کدم نے مسکراتے ہوئے یہ کہا کہ حکومت مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے معاملے میں سنجیدہ ہے اور اس ضمن میں عدالتی احکامات پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں سپریم کورٹ نے ریزرویشن کے معاملے میں چند رہنما خطوط طے کئے ہیں جس کے سبب مسلم ریزرویشن کے نفاذ میں دقتیں آرہی ہیں لیکن جلد ہی اس ضمن میں مناسب کارروائی کی جائے گی۔
Published: 23 Mar 2022, 7:40 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Mar 2022, 7:40 AM IST
تصویر: پریس ریلیز