قومی خبریں

مسلم لڑکیاں مذہب تبدیل کر کے ہندوؤں سے شادی کریں: سادھوی پراچی

سادھی کا کہنا ہے کہ سلم لڑکیاں اگر ہندو لڑکوں سے شادی کرتی ہیں تو وہ تین طلاق اور حلالہ جیسے غلط چلن سے اپنے کو بچا سکتی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

اپنے بیانوں میں ہمیشہ مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے والی وشو ہندو پریشد کی سادھوی پراچی نے مسلم لڑکیوں کو صلاح دیتے ہوئےکہا کہ ’’مسلم لڑکیوں کو تبدیلی مذہب کرکے ہندو لڑکوں سے شادی کر لینی چاہئے کیوں کہ اسلام ایک خطرناک مذہب ہے، جو ان کی زندگی برباد کر سکتا ہے۔ ‘‘

اترپردیش کے متھرا میں ایک مندر میں درشن کے لئے پہنچی شعلہ بیان سادھوی پراچی نے کہا ’’تبدیلی مذہب کر کے شادی کرنے سے مسلم لڑکیاں خود کو تین طلاق اور حلالہ جیسے غلط چلن سے اپنے کو بچا سکتی ہیں، ہندو مذہب میں شامل ہو کر خواتین خود کو زندگی بھر استحصال اور دھمکیوں سے بچا سکتی ہیں۔‘‘

سادھوی پراچی نے کہا کہ تین طلاق سے متاثرہ خواتین کو ایسے مولویوں کو طمانچہ مارنا چاہئے جو حلالہ کرنے یا پھر مذہب سے نکال دینے کی دھمکی دیتے ہیں۔

بابری مسجدکے معاملہ میں بھی سادھوی پراچی نے اعلانیہ کہا کہ رام مندر بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ سادھوی نے کہا، ’’یہ (بابری مسجد معاملہ )کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے بلکہ کروڑوں لوگوں کے عقیدے سے وابستہ معاملہ ہے۔ 2019 میں رام مندر تعمیر ہونے جا رہا ہے اور اسے کوئی نہیں روک سکتا۔ ہم صرف سپریم کورٹ کے فیصلہ کے انتظار میں ہیں۔‘‘

Published: 01 Aug 2018, 9:57 PM IST

خواتین کا استحصال کسی ایک مذہب کا مسئلہ نہیں بلکہ ہر مذہب میں خواتین کا استحصال ہوتا ہے۔ دلچسپ بات یہ کہ جب آئے دن معصوم بچیوں کی ساتھ ہو رہی آبروریزی جیسے واقعات سے ملک کا سرشرم سے جھک رہا ہے۔ ایسے میں سادھوی پراچی سمیت مسلم خواتین کے نام نہاد ہمدرد اور گھڑیالی آنسو بہانے والے بی جے پی رہنما معصوموں کے ساتھ ہورہی زیادتی پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ہاں اگر بھولے سے ملزم مسلمان نکل آئے تو پھر ضرور یہ آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں۔ حال ہی میں بہار کے مظفرپور کے شیلٹر ہوم میں 34 بچیوں کی آبروریزی کا معاملہ اس کی تازہ مثال ہے۔ کئی روز گزرگئے پردہ فاش ہوئے لیکن ابھی تک کسی سادھوی، سادھو، نام نہاد خواتین کے ہمدرد، مسلم خواتین کے لئے گھڑیالی آنسو بہانے والے ظلم کی شکار ہوئیں بچیوں کے لئے آواز اٹھانے کے لئے آگے نہیں آئے ہیں۔

Published: 01 Aug 2018, 9:57 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 01 Aug 2018, 9:57 PM IST