مدھیہ پردیش کے دتیا ضلع واقع اکونا گاؤں میں اس وقت دہشت کا عالم ہے۔ دتیا ضلع ریاست کے وزیر داخلہ کا آبائی ضلع ہے۔ ضلع ہیڈکوارٹر سے تقریباً 15 کلو میٹر دور اس گاؤں میں مسلح بدمعاشوں نے ایک مسلم فیملی پر لاٹھی ڈنڈوں اور لوہے کی راڈ سے حملہ کر دیا۔ اتنا ہی نہیں، بدمعاشوں نے گھر کو آگ بھی لگا دی۔
Published: undefined
پولس میں درج ایف آئی آر کے مطابق گاؤں کے ابو نٹ زرعی مزدور ہیں اور وہ اپنی بیوی بسم اللہ نٹ اور سالی سجنا نٹ کے ساتھ رہتے ہیں۔ انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ گاؤں کے ہی راجہ بھیا گوجر، رام پال گوجر، رام اوتار گوجر اور بلی گوجر نے ان کے گھر میں گھس کر حملہ کیا۔ ان لوگوں نے تینوں کی بے رحمی سے پٹائی کی۔
Published: undefined
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ متاثرین کا حملہ آوروں کے ساتھ زمین کا کوئی تنازعہ چل رہا ہے۔ پولس ذرائع کے مطابق حملہ آور اکثر ابو کی فیملی کے ساتھ گالی گلوج کرتے تھے اور انجام بھگتنے کی دھمکی دیتے رہتے تھے۔ فیملی نے اس سلسلے میں پولس میں شکایت بھی کی تھی، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ حملے کے دوران جب فیملی کے لوگوں نے شور مچایا اور گاؤں والے ان کے گھر کے باہر جمع ہو گئے تو حملہ آور گھر کو آگ لگا کر فرار ہو گئے۔ ان کا گھر پھوس کا بنا ہوا تھا۔ گاؤں والوں کے ذریعہ اطلاع دیے جانے کے بعد پولس موقع پر پہنچی اور زخمیوں کو علاج کے لیے ضلع اسپتال میں داخل کرایا۔ پولس نے ابو کی شکایت پر دھیرپور تھانہ میں دفعہ 452، 435، 294 اور 34 کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ پولس نے معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے۔
Published: undefined
دھیرپور کے تھانہ انچارج آشوتوش شرما کا اس واقعہ کے تعلق سے کہنا ہے کہ ’’تکونا گاؤں میں زمین تنازعہ میں ایک مسلم فیملی پر چار لوگوں نے حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں متاثرین کو چوٹیں آئی ہیں۔‘‘ انھوں نے بتایا کہ معاملہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے کئی جگہ چھاپہ ماری کی گئی اور چاروں ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ واقعہ کے بعد سے گاؤں میں کشیدگی ہے اس لیے سیکورٹی کے مدنظر کثیر تعداد میں پولس کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ کوئی انہونی نہ ہو سکے۔ دتیا کے پولس سپرنٹنڈنٹ امن سنگھ راٹھور نے بتایا کہ گاؤں میں ملی جلی آبادی ہے، اس لیے سبھی طرح کے احتیاطی اقدامات کیے گئے ہیں۔
Published: undefined
اس سے قبل 21 نومبر کو بھی دتیا ضلع کے ہی چراغی گاؤں میں کچھ بدمعاشوں نے ایک دلت فیملی پر حملہ کیا تھا اور ان کے گھر کو آگ لگا دی تھی۔ اس حملے میں دو لوگ زخمی ہوئے تھے۔ فائرنگ کی آواز سن کر جمع ہوئے گاؤں والوں کو دیکھ کر حملہ آور فرار ہو گئے تھے۔ اس واقعہ کے لیے پولس سپرنٹنڈنٹ نے تین رکنی ٹیم بنائی تھی، لیکن تین ہفتہ گزرنے کے بعد بھی کوئی پیش رفت دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز