نئی دہلی: لکھنو اپنے بہترین آموں کے لئے ہی نہیں جاناجاتا ہے بلکہ وہاں کے خربوزے بھی لاجواب ہیں جن کے ذائقہ کے لئے لوگوں کو گرمیوں کے موسم کا انتظار رہتا ہے۔
Published: undefined
عام طورپر لوگ نہیں جانتے ہیں کہ یہ خوشبو دار لذیز اور مٹھاس سے بھرا پھل آہستہ آہستہ معدوم ہورہا ہے۔ مستقبل قریب میں لکھنو کی یہ خاصیت شاید بازاروں میں ظر نہ آئے کیونکہ لکھنو کا یہ خاص پھل بازار سے ہی نہیں، کھیتوں سے بھی غائب ہورہا ہے۔ کئی ایسی قسمیں بازار میں آسانی سے دستیاب ہورہی ہیں جو کہ کھانے میں زیادہ ذائقہ دار ہیں۔
Published: undefined
سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹیکلچر لکھنو کے ڈائر کٹرشیلندر راجن کے مطابق کسانوں کو سبزیوں سے ہونے والی کمائی پر کورونا وائرس کا اثر پڑا ہے اور لکھنوی خربوزہ بھی اس سے نہیں بچ سکا ہے۔ اس خربوزے کی پیدا وار کرنے والے کم ہی کسان ہیں جو اسے فروخت کرکے تھوڑی بہت آمدنی کرتے تھے لیکن لاک ڈاون کے سبب اسے فروخت کرنے والوں کا ان مقامات پر پہنچنا ناممکن ہوگیا، جہاں اس مخصوص خربوزے کے خریدار ہیں۔ پرانے لکھنو کے محلوں میں اسے لے جانا مشکل ہونے کی وجہ سے کسان کھیتوں کے نزدیک سڑک کے کنارے اونی پون قیمت پر اسے فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔
Published: undefined
کورونا وائرس کے علاوہ موسم کی مار نے بھی اس خربوزے کو نہیں چھوڑا۔ بے وقت بار ش اور زالہ باری نے باقی کسر نکال دی۔ زالہ باری کی زد میں آنے سے پھلوں پر داغ پڑے اور وہاں سے پھل خراب ہوگیا۔ نتیجتاًفصل تقریب چوپٹ ہوگئی۔ تقریباً دو ہائی پہلے لکھنوی خربوزے کی بہت مانگ تھی کیونکہ بازار میں دیگر خربوزے نہیں آتے تھے اورمقامی خربوزے کی خوشبو اور مٹھاس دونوں ہی لاجواب تھیں۔ آہستہ آہستہ کانپور اور جون پور کے خربوزے نے لکھنو کے بازار قبضہ جمانا شروع کردیا۔ یہ خربوزے لکھنو خربوزے سے زیادہ میٹھے ہیں اوربازارمیں چل رہی قسموں کی شکل و صورت سے زیادہ میل کھاتے ہیں۔
Published: undefined
باہر سے آئے خربوزے کی مانگ میں اضافہ نے کسانوں کو بھی نئی قسم کی پیداوار کے لئے ترغیب دی۔ اب تو بازار میں طرح طرح کے خربوزے آنے لگے ہیں۔ بین الاقوامی سطح کی کمپنیاں نئی قسمیں نکالنے میں مصروف ہیں کیونکہ خربوزے کی پیداوار ایک اچھا کاروبار ہونے کی وجہ سے اچھی قسموں کے بیج کی مانگ بڑھ چکی ہے۔ کسانوں کو بھی سمجھ میں آگیا ہے کہ زیادہ آمدنی کے لئے اچھی قسموں کے خربوزوں کی پیداوار کرنی چاہئے۔ لکھنو کے مخصوص خربو زے نئے زمانے کے خربوزوں سے مقابلہ تو نہیں کرسکتے لیکن ان میں بھی کچھ خاصیت ہے۔
Published: undefined
بزرگوں سے اگر آپ ان کا تجربہ پوچھیں تو بتاتے ہیں کہ خوشبو اور مٹھاس میں بے مثال لکھنو ی دیکھنے کو نہیں ملتے ہیں۔ ایسا ہونا لازمی تھا کیونکہ کبھی لکھنو ی خربوزے سے اچھی قسم نکالنے کی کوشش نہیں کی گئی لہذا آہستہ آہستہ کسان انہی بیجوں پر منحصر ہوتے چلے گئے جو انہیں دستیاب تھے جس سے کوالٹی کا نقصان ہوا۔کہیں کہیں لکھنوی خربوزے اچھی کوالٹی والے بھی ہیں لیکن انہیں تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز