ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادی والے علاقہ میں کچھ دن پہلے تک کورونا انفیکشن کے معاملے لگاتار سامنے آ رہے تھے، لیکن اب اس پر کنٹرول پایا جا چکا ہے۔ اس وقت دھاراوی کا ماحول کافی بہتر ہو چکا ہے اور یہ سب کچھ ہوا ہے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹنگ اور اسکریننگ کی بدولت۔ کورونا پر قابو پا کر ایک طرح سے دھاراوی نے ہاری ہوئی بازی جیت لی ہے اور دوسرے علاقوں کے لیے ایک بہترین مثال ہے۔
Published: undefined
دھاراوی میں کورونا کے خلاف مہم کی شروعات مقامی افسروں نے اپریل ماہ میں کی تھی۔ انھوں نے 47 ہزار 500 گھروں تک پہنچ کر لوگوں کی جسمانی حرارت اور آکسیجن لیول کی جانچ کی۔ 7 لاکھ لوگوں کی اسکریننگ کر کے کورونا کی علامت پر نظر رکھی گئی اور شک ہونے پر لوگوں کو فوراً نزدیکی اسکول اور اسپورٹس کلب کے کوارنٹائن سنٹر بھیجا گیا۔ افسران کی سخت محنت کا نتیجہ یہ ہوا کہ مئی کے شروع سے ہی دھاراوی میں کورونا انفیکشن کے ایک تہائی معاملوں میں روزانہ کمی دیکھی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ نصف سے زیادہ مریض ٹھیک ہو کر مہلک مرض کو شکست دے چکے ہیں۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسسٹنٹ کمشنر کرن دیگھاؤکر کورونا کے خلاف دھاراوی میں لڑی گئی جنگ کے قائد بن کر سامنے آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "دھاراوی میں سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کرنا ناممکن تھا۔ میرے پاس صرف وائرس کا پیچھا کرنے کا متبادل تھا نہ کہ معاملے آنے کا انتظار کرنے کا۔ ہم نے شروعاتی مرحلہ میں ہی لوگوں کو آئسولیٹ کرنا شروع کر دیا تھا۔" دیگھاؤکر اور ان کی ٹیم کی سب سے اچھی بات یہ رہی کہ انھوں نے اسکریننگ اور ٹیسٹنگ کا عمل جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ ایسا اس لیے کیونکہ ان کا مقصد شرح اموات کو محدود کرنا تھا۔
Published: undefined
پہلے سے تیار کی گئی بہترین پالیسی کی بدولت شرح اموات میں کافی کمی دیکھی گئی اور ریکوری ریٹ کو بھی بڑھایا جا سکا۔ تقریباً 51 فیصد دھاراوی کے کورونا پازیٹو مریض ٹھیک ہونے میں کامیاب رہے۔ انفیکشن کے نئے معاملے مئی کے شروع میں 60 سے گر کر اب 20 پر پہنچ گئے ہیں۔ افسران نے کورونا کے خلاف جنگ میں دھاراوی کے لوگوں کا بھروسہ جیت کر بھی اس وائرس کی دھار کو کم کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ رمضان میں تو انھوں نے مسلمانوں کے لیے پھل، کھجور اور مناسب کھانے کا انتظام وقت پر کرایا جس سے مذہبی امور انجام دینے کے لیے لوگوں کو باہر نکلنے کی ضرورت نہیں پڑی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز