ممبئی: مقامی عدالت کے روبرو ممبئی پولیس نے رواں سال کے آغاز میں ممبئی کے گیٹ وے آف انڈیا میں شہری ترمیم قانون سی اے اے کے مخالف مظاہرے کے دوران 'آزاد کشمیر' کا پوسٹر لہرانے کے الزام میں مسلم جواں سال دوشیزہ مہک مرزا پربھو کے خلاف درج مقدمے کو ختم کرنے کے لئے اپنی 'سی سمری' رپورٹ داخل کی ہے۔
Published: undefined
عدالت نے رپورٹ کو اپنے ریکارڑ پر رکھنے کے بعد معاملے کی سماعت ملتوی کر دی ہے۔ قانون کی اصطلاحات میں "سی سمری"رپورٹ اسے کہتے ہیں جب پولیس کو اس بات کا پختہ ثبوت دستیاب نہ ہو کہ اس کی جانب سے ملزم یا ملزمہ کے خلاف درج شدہ ایف آئی آر صحیح ہے یا غلط ہے یا پھر متذکرہ ایف آئی آر مجرمانہ یا شہری معاملات کے زمرے میں آتی ہو۔
Published: undefined
ایسے معاملات میں بجاے ملزم کے خلاف کاروائی کرنے کے پولیس کو معاملے کی تحقیقات کرنے کے بعد اسے ختم کرنے کا قانونی اختیار ہے اسی اختیار کے تحت آج پولیس عدالت سے رجوع ہوئی تھی۔ مہک کے خلاف ممبئی کے قلابہ پولیس نے تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا جس میں ملک دشمن سرگرمیاں بھی شامل تھی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ماہ جنوری میں دہلی کے جے این یو میں ہوئے طلباء سے مار پیٹ اور تشدد کے واقعات اور سی اے اے کے خلاف ممبئی کے گیٹ وے آف انڈیا پر چند طلباء تنظیموں نے مظاہرہ کیا تھا جس کے دوران مہک نے آزاد کشمیر کا پوسٹر لہرایا تھا۔
Published: undefined
بی جے پی نے اس پوسٹر پر سخت اعتراض کیا تھا اور اسے پاکستان کی حمایت میں اور کشمیر کو ملک سے الگ کرنے کی سازش قرار دیتے ہوے اس معاملے میں فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ یہاں تک کہ بی جے پی نے شیوسینا، این سی پی اور کانگریس کی موجودہ حکمران حکومت کو بھی اس کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
Published: undefined
مہک کا دفاع کرتے ہوئے شیوسینا کے رہنما آدتیہ ٹھاکرے اور سنجے راؤت نے کہا تھا کہ اس خاتون نے پچھلے کئی مہینوں سے وادی میں انٹرنیٹ اور موبائل بند کیے جانے کے خلاف آزادی کا مطالبہ کیا تھا۔ مہک مرزا پربھو نے بھی اس معاملے میں صفائی پیش کرتے ہوے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پلے کارڈ صرف کشمیر میں جاری لاک ڈاؤن کے خلاف بطور احتجاج لہرایا گیا تھا نیز اس کے پس پشت کوئی دوسرا مقصد نہیں تھا-
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined