قومی خبریں

ممبئی: ’بابل ناتھ شیو مندر‘ کے شیولنگ میں شگاف، آئی آئی ٹی بامبے کی تحقیقی رپورٹ میں حیرت انگیز وجہ آئی سامنے

بابل ناتھ شیو مندر سے متعلق ریسرچ آئی آئی ٹی بامبے کے ذریعہ کی جا رہی ہے اور یہ فی الحال ابتدائی مرحلے میں ہے، اس کی مکمل رپورٹ ایک ماہ میں آنے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بابل ناتھ شیو مندر</p></div>

بابل ناتھ شیو مندر

 

تصویر سوشل میڈیا

جوشی مٹھ میں موجود کچھ مندروں میں شگاف کے بعد اب ممبئی واقع ’بابل ناتھ شیو مندر‘ کے شیولنگ میں شگاف کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ حالانکہ بابل ناتھ شیو مندر کے شیولنگ میں پڑے شگاف کی وجہ جوشی مٹھ کے مندروں میں پڑنے والے شگاف سے بہت الگ ہے۔ دراصل آئی آئی ٹی بامبے کی ایک تحقیقی رپورٹ میں شیولنگ میں شگاف پڑنے کی اطلاع دی گئی ہے اور ساتھ ہی اس کی وجہ کو لے کر حیرت انگیز انکشاف بھی کیا گیا ہے۔ ابتدائی رپورٹ میں بتایا جا رہا ہے کہ ملاوٹی ابیر، گلال، بھسم، کمکم چندن، دودھ چڑھاوے کی وجہ سے شیولنگ کو نقصان پہنچا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ بابل ناتھ مندر میں نصب شیولنگ 12ویں صدی کا ہے۔ یہ مندر جنوبی ممبئی کے مالابار ہل کی ایک چھوٹی پہاڑی پر واقع ہے۔ مندر سولنکی دور کا ہے جب اس نسل کے بادشاہوں نے تیرہویں صدی تک مغربی ہندوستان پر حکومت کی تھی۔ بہرحال، ایسا پہلی بار ہوا ہے جب شیولنگ کو نقصان پہنچنے کی خبر سامنے آئی ہے۔

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ مندر سے متعلق ریسرچ آئی آئی ٹی بامبے کے ذریعہ کی جا رہی ہے اور یہ فی الحال ابتدائی مرحلے میں ہے۔ اس کی مکمل رپورٹ ایک ماہ میں آنے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔ مندر کے پجاریوں نے 8 سے 10 ماہ میں دیکھا کہ شیولنگ کو نقصان پہنچ رہا ہے اور اس میں شگاف پڑ رہا ہے۔ حالانکہ مندر کے ٹرسٹیوں کا دعویٰ ہے کہ شیولنگ ٹوٹا نہیں ہے۔

Published: undefined

موصولہ اطلاعات کے مطابق شیولنگ کو ٹوٹ پھوٹ سے بچانے کے لیے مندر انتظامیہ آئی آئی ٹی ممبئی کی مدد لے رہا ہے۔ اسی درمیان مندر انتظامیہ کی طرف سے شیولنگ پر پھول، پھل اور پانی کے علاوہ بھی چڑھانے سے روک لگا دی ہے۔ شیولنگ پر عقیدتمند صبح 6 بجے سے دوپہر 12 بجے تک ہی ’جلابھشیک‘ (پانی چڑھانا) کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined