ممبئی میں بنے تاریخی گیٹ وے آف انڈیا میں شگاف پیدا ہو رہا ہے۔ مرکزی وزیر ثقافت جی. کشن ریڈی نے پارلیمنٹ میں اس تعلق سے جانکاری دی۔ انھوں نے بتایا کہ گیٹ وے آف انڈیا کے جائزہ کے دوران سطح پر کچھ شگاف دیکھنے کو ملا ہے، لیکن مجموعی ڈھانچہ بہتر حالت میں ہے۔ کشن ریڈی نے مزید کہا کہ بلڈنگ پر کئی مقامات پر پودے بھی اُگتے ہوئے دکھائی دیئے ہیں۔ گنبد میں لگی واٹر پروفنگ اور سیمنٹ کنکریٹ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
Published: undefined
مرکزی وزیر ثقافت کا کہنا ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ و عجائب گھر نے ایک تفصیلی سائٹ مینجمنٹ پروجیکٹ تیار کیا ہے اور گیٹ وے آف انڈیا کے تحفظ و مرمت کے لیے 8 کروڑ 98 لاکھ 29 ہزار 574 روپے لاگت کا اندازہ ہے۔ سیاحت اور ثقافتی امور کے محکمہ، حکوت ہند نے 10 مارچ کو اس سلسلے میں منظوری دے دی ہے۔
Published: undefined
دراصل پارلیمنٹ میں مرکزی وزیر سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا حال ہی میں گیٹ وے آف انڈیا کے اسٹرکچرل آڈٹ میں سامنے کے حصے میں شگاف کا پتہ چلا ہے؟ انھوں نے اس کے جواب میں کہا کہ ’’گیٹ وے آف انڈیا، ممبئی ایک مرکز کی نگرانی والا اسمارک نہیں ہے۔ یہ محکمہ آثار قدیمہ و عجائب گھر، مہاراشٹر حکومت کے تحفظ میں ہے۔ تجزیہ کے دوران سطح پر کچھ شگاف دکھائی پڑے ہیں۔ مجموعی ڈھانچہ بہتر حالت میں پایا گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ ممبئی میں گیٹ وے آف انڈیا کی تعمیر 1911 میں کی گئی تھی۔ اسے انگلینڈ کے راجہ جارج پنجم اور ان کی بیوی کوئن میری کے استقبال میں بنایا گیا تھا۔ اس کی تعمیر آرکیٹکچر جارج وٹیٹ نے کی تھی۔ انھوں نے 1914 میں اس کے ڈیزائن کو منظوری دی تھی لیکن اس کی بنیاد 31 مارچ 1911 کو رکھی گئی تھی۔ اس کے بعد یہ 1924 میں بن کر تیار ہوا تھا۔ گیٹ وے آف انڈیا کو پیلے بیسالٹ اور کنکریٹ سے بنایا گیا تھا۔ اسے انڈین-سارسینک طرز میں ڈیزائن کیا گیا۔ اس اسمارک کے مرکزی گنبد کا قطر تقریباً 48 فٹ ہے اور اس کی اونچائی 83 فٹ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز