دنیا کے 22.5 لاکھ سے زیادہ افراد اب تک کورونا وائرس انفیکشن کی زد میں آ چکے ہیں اور ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ لوگ اس وائرس کی وجہ سے لقمہ اجل ہو چکے ہیں۔ پوری دنیا میں مچی اس تباہی کے لیے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چین کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور ان کی ہاں میں ہاں ملانے والے لوگوں کی تعداد بھی لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔ کورونا وائرس کا نقصان ہندوستان کو بھی اٹھانا پڑ رہا ہے اور پہلے سے ہی بدحال معیشت مزید بے حال ہوتی جا رہی ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سبھی چھوٹے بڑے کاروبار ٹھپ پڑے ہوئے ہیں۔ اس مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ میں پریکٹس کرنے والے وکیل آشیش سوہانی نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) کا رخ کیا ہے۔ انھوں نے کورونا وائرس پھیلانے کے لیے چین کے خلاف عرضی داخل کی ہے جس میں 2.5 ٹرین ڈالر یعنی تقریباً 190 لاکھ کروڑ روپے کا ہرجانہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع کے مطابق 32 سالہ آشیش سوہانی نے اپنا ای-پٹیشن انٹرنیشنل کریمنل کورٹ میں گزشتہ 11 اپریل کو داخل کیا تھا۔ 3 دن کے بعد انھیں عدالت کی طرف سے جواب ملا جس میں عرضی کے زیر غور ہونے کی بات کہی گئی۔ دراصل آئی سی سی ایک بین الاقوامی ٹربیونل ہے جس کا حلقہ اختیار بین الاقوامی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، نسل کشی، جنگ پر مبنی جرائم سے جڑے کیس سننا ہے۔
Published: undefined
آئی سی سی کی طرف سے جو جواب آشیش سوہانی کو موصول ہوا ہے اس میں لکھا گیا ہے کہ "ہم اس بارے میں غور کریں گے۔ جب فیصلہ پر پہنچ جائیں گے تب آپ کو اس کے بارے میں مطلع کیا جائے گا۔" اس کے ساتھ ہی عالمی عدالت نے یہ بھی لکھا ہے کہ جواب دینے کا مطلب جانچ کی گارنٹی نہیں ہے۔ قابل ذکر یہ ہے کہ آشیش سوہانی نے آئی سی سی کے علاوہ سپریم کورٹ میں بھی چین کے خلاف کیس فائل کیا ہے۔ سوہانی نے چین کے عمل کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے۔
Published: undefined
آشیش سوہانی کے ذریعہ حکومت ہند کی جانب سے چین کے خلاف عرضی داخل کرتے ہوئے 2.5 ٹریلین ڈالر کا مطالبہ کرنے کو ان کی ماں درست ٹھہراتی ہیں۔ آشیش کی ماں ممبئی فیملی کورٹ کی سبکدوش جج ہیں اور ان کا نام سونیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ "اس بات کے کافی ثبوت ہیں کہ چین اس وائرس کے خطرہ سے واقف تھا۔ چینی نے شروعاتی سطح پر ہی وائرس کو روکنے کے لیے کوشش نہیں کی۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined