غازی پور: مختار انصاری کو ہفتہ کو غازی پور کے محمد آباد یوسف پور میں سپرد خاک کیا گیا۔ ان کی قبر یوسف پور کے کالی باغ قبرستان میں تیار کی گئی ہے۔ مختار انصاری کی نماز جنازہ میں افضل انصاری کے ساتھ عمر انصاری اور مختار انصاری کا پورا خاندان موجود تھا۔
مختار انصاری کو ہفتہ کی صبح تقریباً 10.35 بجے یوسف پور کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ ان کی قبر ان کے والدین کی قبور کے پاس بنائی گئی ہے۔ ان کے جنازے میں حامیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس دوران سابق وزیر امبیکا چودھری اور ایس پی کے کئی لیڈروں نے شرکت کی۔ مختار انصاری کی نماز جنازہ صبح تقریباً 9.25 بجے ادا کی گئی۔ پولیس اور سیکورٹی ایجنسیاں وہاں کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے تھیں۔ انصاری کی رہائش گاہ سے تقریباً آدھا کلومیٹر دور کالی باغ قبرستان تک حفاظتی حصار قائم کیا گیا تھا۔
قبل ازیں، کہ مختار انصاری کی موت پر اٹھنے والے سوالات کے درمیان جمعہ کو مجسٹریل انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔ انصاری کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ انہیں باندہ جیل میں 'سلو پوائزن' دیا گیا جس کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی۔ اتر پردیش کے کئی اضلاع میں سیکورٹی الرٹ کے درمیان، ڈاکٹروں کے ایک پینل نے رانی درگاوتی میڈیکل کالج، باندہ میں لاش کا پوسٹ مارٹم کیا۔ اگرچہ پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی منظر عام پر نہیں آئی، تاہم ابتدائی طور پر کہا گیا کہ مختار انصاری کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔
Published: undefined
باندہ میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں کے ایک گروپ کی طرف سے پوسٹ مارٹم کے بعد مختار انصاری کے جسد خاکی کو غازی پور ضلع کے محمد آباد یوسف پور میں واقع ان کی آبائی رہائش گاہ لے جایا گیا۔ 26 گاڑیوں کا قافلہ جمعہ کی شام پونے پانچ بجے غازی پور کے لیے روانہ ہوا تھا۔ قافلے میں موجود مختار کے وکیل نسیم حیدر نے بتایا کہ انصاری کا جسد خاکی ان کے چھوٹے بیٹے عمر انصاری، بہو نکہت انصاری اور دو چچازاد بھائیوں کے حوالے کیا گیا۔ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر پولیس افسران کی 24 گاڑیاں قافلے میں تھیں اور دو گاڑیاں انصاری کے خاندان کی تھیں۔
Published: undefined
باندہ کے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ (سی جے ایم) بھگوان داس گپتا کے جاری کردہ حکم کے مطابق، گریما سنگھ ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (ایم پی-ایم ایل اے کورٹ بانڈہ) کو کیس کی تحقیقات کے لیے تفتیشی افسر مقرر کیا گیا ہے۔ حکم نامے کے مطابق 28 مارچ کو سینئر سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل باندہ نے مختار انصاری کی موت کی عدالتی انکوائری کے لیے ایک افسر کو نامزد کرنے کی درخواست کی تھی۔ سی جے ایم نے تعینات تفتیشی افسر سے ایک ماہ کے اندر تحقیقاتی رپورٹ طلب کی ہے۔ اس سے پہلے ڈائریکٹر جنرل (جیل خانہ) ایس این سابت نے بتایا کہ اس معاملے کی عدالتی انکوائری ہوگی۔
Published: undefined
یاد رہے کہ مختار انصاری کو جمعرات کو طبیعت بگڑنے کے بعد باندہ ڈسٹرکٹ جیل سے رانی درگاوتی میڈیکل کالج لے جایا گیا تھا، جہاں دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت ہو گئی۔ مختار کے اہل خانہ نے انصاری پر جیل میں سلو پوائزن دینے کا الزام لگایا تھا۔ غازی پور کے ایم پی اور مختار کے بڑے بھائی افضال انصاری نے منگل کو کہا تھا کہ ’’مختار نے بتایا تھا کہ انہیں تقریباً 40 دن پہلے زہر دیا گیا تھا اور حال ہی میں شاید 19 یا 22 مارچ کو پھر ایسا کیا گیا، جس کے بعد سے ان کی حالت مزید بگڑ گئی ہے۔‘‘ افضال نے کہا کہ 21 مارچ کو بارہ بنکی عدالت میں ایک کیس کی ڈیجیٹل سماعت کے دن مختار کے وکیل نے عدالت میں ایک درخواست دائر کی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ان کے موکل کو جیل میں 'سلو پوائزن' دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ان کی حالت خراب ہو رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined