نئی دہلی: اتر پردیش کے زورآور رکن اسمبلی مختار انصاری کے معاملہ کو اتر پردیش منتقل کرنے کی عرضی پر بدھ کے روز سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں یوپی اور پنجاب کی حکومتوں کے مابین تیکھی نوک جھونک ہوئی۔ مختار نے اتر پردیش میں اپنی زندگی کو خطرہ بتایا، وہیں ریاستی حکومت نے کہا کہ مختار کی کہانی ایک فلمی اسکرپٹ کی طرح ہے۔
Published: undefined
معاملہ پر سماعت جمعرات کے روز بھی جاری رہے گی۔ جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس آر سبھاش ریڈی پر مشتمل بنچ کل کیس کی سماعت جاری رکھے گی۔ مختار انصاری کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل مکل روہتگی نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ اتر پردیش میں ان کے مؤکل کی جان کو خطرہ ہے۔ لہذا، معاملے کو دہلی منتقل کیا جائے۔
Published: undefined
روہتگی نے کہا کہ مختار پانچ بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں اور ان کی جان کو خطرہ ہے۔ کچھ معاملات میں مختار کے شریک ملزم منّا بجرنگی کو ایک ریاستی جیل سے دوسری ریاست میں منتقل کرتے ہوئے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ان کا موقف تھا کہ اگر یہ تنازعہ کہ وہ پنجاب جیل میں کیوں ہے تو پھر ان کے خلاف تمام مقدمات دہلی منتقل کر دیئے جائیں۔ بنچ نے ان دلائل پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
Published: undefined
وہیں، یوپی حکومت کی جانب سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ یہ سب کچھ ہندی اور ساؤتھ کی فلموں کی کہانی کی طرح ہے۔ یوپی میں 30 ایف آئی آر درج ہیں اور 14 معاملوں میں ٹرائل چل رہا ہے، اس کے باوجود اچانک 2019 میں پنجاب میں ایک ایف آئی درج کر لی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختار کا پنجاب میں رہنا غیر آئینی ہے، کیونکہ وہ ایم پی / ایم ایل اے کورٹ کی حراست میں تھے، پنجاب پولیس باندہ جیل پہنچی اور جیل افسران نے انہیں پنجاب پولیس کو سونپ دیا، جبکہ یہ حکم عدالت کو جاری کرنا تھا۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز