کورونا وائرس سے پھیلنے والی وبا نے ایک طرف جہاں پوری دنیا کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے اور متعدد ممالک میں اس کی وجہ سے اموات کا سلسلہ جاری ہے وہیں دوسری طرف یہ بیماری لوگوں کے لئے امتحان بھی ثابت ہو رہی ہے۔ کئی لوگ اپنے عزیزوں کو بھی لاوارس چھوڑ کر اس امتحان میں ناکام ہو رہے ہیں لیکن چند لوگ نہ صرف امتحان میں کامیاب ہو رہے ہیں بلکہ انسانیت کو زندہ بھی کر رہے ہیں۔ بنگلورو کے چیمپین ویٹ لفٹر محمد عظمت بھی ایک ایسے ہی شخص ہیں جو اس وبائی دور میں لاشوں کو اٹھا کر اپنے دم پر دفن کر کے انسانیت کو زندہ کر رہے ہیں۔
Published: undefined
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق عظمت اب تک متعدد لاشوں کو اپنے ساتھیوں کی مدد سے قبرستان میں لے جا کر دفنا چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ مردوں کو دفن کرانے اب کوئی نہیں آتا۔ ہم تین لوگ ہی کئی لاشوں کی تدفین کر چکے ہیں۔ سماج میں لاشوں کو آخری سفر پر لے جانا خواہ عزت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے لیکن ان دنوں کووڈ-19 کے خطرے کے پیش نظر لوگ مردوں کی آخری رسومات سے دور ہی رہتے ہیں۔ کئی لاشوں کی آخری رسومات ادا کرنے کے لئے تو کوئی بھی نہیں پہنچا۔
Published: undefined
عظمت اس مہلت وائرس سے پوری طرح محتاط ہیں اور اپنی حفاظت کے لئے تمام تراکیب استعمال کر ہے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنے اہل خانہ کو بھی خود سے دور آئسولیشن میں رکھا ہوا ہے۔ 43 سالہ عظمت کہتے ہیں ’’میں نے کئی مرتبہ پریکٹس میں اور کمپٹیشن میں بھی 300 کلو کے قریب وزن اٹھایا ہے لیکن جب میں نے اپنے دو ساتھیوں کی مدد سے ایک بزرگ شخص کی لاش کی کرشچین قبرستان کے میدان میں لے جا کر تدفین کی تو مجھے جو درد محسوس ہوا اسے میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔‘‘
پانچ فٹ 8 انچ قد کے اور 108 کلو وزن کے عظمت کہتے ہیں ’’اس بزرگ کی لاش کی تدفین کے لئے ہم تین ہی لوگ قبرستان میں تھے جو ان کے لئے دعا کر رہے تھے۔‘‘
Published: undefined
عظمت بنگلورو میں ایک آئی ٹی فرم سے وابستہ ہیں جنہوں نے حال ہی میں ایک این جی او مرسی اینجلس جوائن کیا ہے۔ یہ این جی او اس شہر میں کورونا وائرس کے سبب فوت ہونے والے لوگوں کی لاشوں کو آخری سفر پر لے جانے کا کام کر رہا ہے۔ کورونا وائرس کی وبا سے پہلے عظمت پوری محنت سے ویٹ لفٹنگ کرتے تھے۔ گزشتہ سال دسمبر میں وہ ورلڈ پاور لفٹنگ کانگریس (ڈبلو پی سی) میں شرکت کے لئے ماسکو گئے تھے جہاں انہوں نے کلاسر رو کیٹگری 110 کلو زمرے میں طلائی طمغہ اپنے نام کیا تھا۔
Published: undefined
اس کے بعد مارچ میں کووڈ - 19 کا انفیکشن دنبیا بھر میں پھیل گیا اور عظمت کو بھی اپنے اگلے مقابلہ کی تیاریاں ترک کرنا پڑیں۔ اس کے بعد انہوں نے لاک ڈاؤن ہٹنے کے بعد اپنے دو دوستوں سے لاشوں کو قبرستان تک نہ پہنچ پانے کی بات سنی تو انہوں نے اس نیک کام کے لئے اس این جی او کو جوائن کیا۔ عظمت اب تک 15 لاشوں کو روایت کے مطابق دفن کرنے کا کام کر چکے ہیں۔ عظمت نے اپنی فیس بک وال پر لکھا ہوا ’لاشوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز