میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت پر ایک بڑا حملہ کیا ہے۔ انھوں نے اڈانی کو وزیر اعظم کا دوست بتاتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ انہی کی وجہ سے ملک میں ایم ایس پی نافذ نہیں ہو پا رہا ہے۔ گورنر ستیہ پال ملک کا یہ بیان کئی اخبارات کی سرخیاں بنی ہیں اور کانگریس کے سینئر لیڈر جئے رام رمیش نے ایک انگریزی اخبار کا تراشہ ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے ’’میگھالیہ کے گورنر اور وزیر اعظم کے دوست ستیہ پال ملک نے وزیر اعظم کے ایک اور دوست کے بارے میں ’سچ‘ بولا ہے۔‘‘
Published: undefined
دراصل ستیہ پال ملک نے اپنے بیان میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایم ایس پی ملک میں اس لیے نافذ نہیں ہو رہا کیونکہ وزیر اعظم کا ایک دوست ہے، جس کا نام اڈانی ہے۔ وہ گزشتہ 5 سال کے اندر ایشیا کا سب سے امیر شخص بن گیا۔‘‘ انھوں نے کسانوں کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’کسانوں کو ہرایا نہیں جا سکتا۔ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہو جاتے، وہ اپنی مخالفت جاری رکھیں گے۔ اگر ایم ایس پی کو نافذ نہیں کیا گیا اور اس کی قانونی گارنٹی نہیں دی تو پھر مزید ایک لڑائی ہوگی۔‘‘
Published: undefined
ستیہ پال ملک نے یہ بیان اتوار کو ہریانہ کے نوح واقع ویر بھگت سنگھ گئوشالہ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ انھوں نے کسانوں کی تحریک کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس بار زبردست لڑائی ہونے والی ہے۔ آپ اس ملک کے کسان کو نہیں ہرا سکتے، کیونکہ ای ڈی یا انکم ٹیکس محکمہ کے افسران نہیں بھیج سکتے تو آپ کسانوں کو کیسے ڈرائیں گے۔ جانچ ایجنسیوں کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ اس میں غیر جانبدارانہ جانچ ہونی چاہیے۔ میں بی جے پی میں ہی 10-8 لوگوں کے نام شمار کرا سکتا ہوں۔ ایجنسیوں کو غیر جانبدارانہ طور پر کام کرنے دینا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
میگھالیہ کے گورنر نے اڈانی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے پانی پت میں ایک بڑا گودام بنا لیا ہے اور سستی قیمتوں پر خریدے گئے گیہوں سے اس کا اسٹاک بھی کر لیا ہے۔ جب مہنگائی ہوگی، تب اس گیہوں کو فروخت کیا جائے گا۔ اس طرح وزیر اعظم کے دوست منافع کمائیں گے اور کسانوں کو نقصان ہوگا۔ اس کے خلاف بڑی لڑائی لڑی جائے گی۔ اپنے خطاب کے دوران ستیہ پال ملک نے گواہاٹی ایئرپورٹ کا ایک قصہ بھی سنایا۔
Published: undefined
انھوں نے کہا کہ ’’میں جب بھی کہیں جاتا ہوں تو گواہاٹی ہوائی اڈے سے ہی جاتا ہوں۔ ایک بار گواہاٹی ہوائی اڈے پر گلدستہ پکڑے ایک خاتون سے ملا۔ جب میں نے پوچھا کہ وہ کہاں سے ہیں، تو اس نے جواب دیا ہم اڈانی کی طرف سے آئے ہیں۔ میں نے پوچھا اس کا کیا مطلب ہے؟ انھوں نے جواب دیا کہ یہ ہوائی اڈہ اڈانی کو سونپ دیا گیا ہے۔ اڈانی کو ہوائی اڈہ، بندرگاہ، اہم پروجیکٹس دیئے گئے ہیں اور ایک طرح سے ملک کو فروخت کرنے کی تیاری ہے، لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined