کورونا وائرس انفیکشن کو لے کر ملک کے اہم صنعتی شہروں سے کثیر تعداد میں مزدوروں کی ہجرت سے ایک طرف متعلقہ ریاستوں کی مقامی انتظامیہ کو مسئلہ کا حل تلاش کرنے میں مشقت کرنی پڑ رہی ہے، وہیں دوسری طرف ایم ایس ایم ای کے لیے اعلان کیے گئے راحت پیکیج سے چھوٹے کاروباریوں کو کاروبار پٹری پر لوٹنے کی جو امید بندھی تھی، وہ دھومل ہوتی نظر آ رہی ہے۔
Published: undefined
ملک کی راجدھانی دہلی اور آس پاس کے علاقے سے کثیر تعداد میں مزدور گھر واپس ہو چکے ہیں اور جو کہیں پر رکے ہوئے ہیں وہ بھی گھر واپس جانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ کاروباریوں کا کہنا ہے کہ مزدوروں اور کاریگروں کے بغیر فیکٹریاں چل نہیں پائیں گی، اس لیے راحت پیکیج ملنے کے باوجود جلد کاروبار پٹری پر لوٹنے کی امید کم ہے۔
Published: undefined
مرکزی حکومت نے اسپیشل اکونومک زون اور صنعتی سیکٹر اسپیشل میں شرائط کے ساتھ فیکٹریاں کھولنے کی اجازت گزشتہ مہینے دے دی تھی، لیکن کھانے پینے کی چیزیں، دوائیاں سمیت ضروری سامان کا پروڈکشن کرنے والی فیکٹریاں جن کو لاک ڈاؤن کے شروع سے ہی چھوٹ ملی ہوئی ہے، ان کے سوا دیگر فیکٹریوں میں زیادہ تر کام اب بند ہیں۔ کاروباریوں نے بتایا کہ فیکٹریاں نہیں کھلنے کی اہم وجہ مزدوروں کا مسئلہ ہے۔
Published: undefined
دہلی کے مایاپوری انڈسٹریل ویلفیئر ایسو سی ایشن کے پریسیڈنٹ نیرج سہگل نے کہا کہ مزدوروں کے بغیر فیکٹریاں چل نہیں سکتی ہیں اور کورونا کے خوف کے مارے مزدور کام پر لوٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ مایاپوری صنعتی علاقہ میں تقریباً 1100 فیکٹریاں ہیں جن میں تین لاکھ سے زیادہ مزدور کام کرتے ہیں، لیکن اس وقت زیادہ تر فیکٹریاں بند ہیں۔
Published: undefined
دہلی کے بوانا فیکٹریز ویلفیئر ایسو سی ایشن کے صدر راجن لامبا نے بتایا کہ بوانا میں 16312 اور نریلا میں 6000 فیکٹریاں ہیں، لیکن ان میں سے 15 فیصد فیکٹریاں بھی اس وقت چالو نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مزدور لگاتار ہجرت کر رہے ہیں کیونکہ ان کو لگتا ہے کہ کورونا سے انفیکشن ہونے پر ان کا علاج نہیں ہو پائے گا۔
Published: undefined
قومی راجدھانی دہلی میں 28 صنعتی علاقے ہیں جن میں لاکھوں مہاجر مزدور کام کرتے ہیں۔ ان میں سے مزدوروں و کاریگروں کی دو کیٹگریز ہیں۔ کچھ مزدور و کاریگر مستقل طور پر پورے سال کام کرتے ہیں جب کہ دوسری کیٹگری کے وہ مزدور ہیں جو سال کے کچھ مہینے ہی کام کے لیے آتے ہیں۔ دہلی سمیت این سی آر علاقہ میں سینکڑوں صنعتی مقامات ہیں جہاں زیادہ تر فیکٹریاں بند ہیں اور مزدوروں کی ہجرت کے سبب مستقبل قریب میں ان میں کام کاج پٹری پر لوٹنے کی امید کم ہے۔
Published: undefined
این سی آر واقع صاحب آباد انڈسٹریز ایسو سی ایشن کے صدر دنیش متل نے بھی کہا کہ مزدوروں کی ہجرت سے این سی آر میں صنعت پر اثر پڑا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو فیکٹریاں چل بھی رہی ہیں ان میں کام کرنے والے مزدور گھر جانے کے لئے بے تاب ہیں۔ متل نے کہا کہ مزدوروں کی گھر واپسی کے سبب فیکٹریوں میں کام کاج شروع ہونے کی جو امید بندھی تھی وہ دھومل ہوتی جا رہی ہے۔
Published: undefined
کورونا قہر سے ملک کی معیشت کو باہر نکالنے کے لیے وزیر اعظم نے گزشتہ ہفتہ خود کفیل ہندوستان مہم کا اعلان کرتے ہوئے 20 لاکھ کروڑ روپے کے معاشی پیکیج کا اعلان کیا ہے جس کے تحت انتہائی مائیکرو، اسمال اور مڈل یعنی ایم ایس ایم ای کے لیے کولیٹرل فری آٹومیٹک قرض مہیا کروانے کے لیے تین لاکھ کروڑ روپے کے پیکیج کے ساتھ ساتھ کئی دیگر ترکیبیں کی گئی ہیں۔ ساتھ ہی کاروباریوں کو بغیر کسی پریشانی کے قرض ملے اس کے لیے صنعتی ادارے بھی کوشاں ہیں۔
Published: undefined
پی ایچ ڈی چیمبر آف کامرس کے قومی صدر ڈی کے اگروال کا کہنا ہے کہ "ہم حکومت سے اپیل کریں گے کہ قرض ملنے کے عمل کو آسان بنایا جائے جس سے کسی کو قرض ملنے میں کوئی دقت نہ ہو۔ چیمبر کی طرف سے ہم حکومت اور آر بی آئی کو اس سلسلے میں خط لکھنے جا رہے ہیں۔" سستے شرح پر قرض ملنے کی اس امید سے کاروباریوں میں کچھ جوش ضرور دیکھنے کو مل رہا ہے۔
Published: undefined
دہلی کے گاندھی نگر واقع رام نگر ریڈیمیڈ گارمنٹ مرچنٹ ایسو سی ایشن کے صدر ایس کے گویل نے کہا کہ 8 فیصد کی شرح سے اگر قرض مل جائے تو اس سے اچھا اور کیا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اس قرض سے کپڑا صنعت کو جلد ریکور کرنے میں مدد ملے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز