وزیر اعلی کا حلف لینے کے دو دن بعد ہی جس طرح بی ایس یدورپّا کو مستعفی ہونا پڑا اس کے بعد پورے ملک کی سیاست میں زبردست گرمی آ گئی ہے ۔ اس تبدیل شدہ گرم سیاسی ماحول میں کانگریس صدر راہل گاندھی نے صحافیوں سے خطاب کیا اور کہا کہ بی جے پی کی سوچ کا عوام اس بات سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ بی جےپی کے ارکان اسمبلی قومی ترانہ سے پہلے ہی ایوان سے باہر چلے گئے جو قومی ترانہ کی بے حرمتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’عوام نے ٹیلی ویژن پر دیکھا کہ جب اسمبلی میں قومی ترانہ بج رہا تھا، بی جے پی ممبران اسمبلی اور اسپیکر اٹھ کر چلے گئے۔ یہ اس بات کی مثال ہے کہ وہ ہندوستان کے کسی بھی ادارہ کو عزت نہیں دیتے چاہے وہ اسمبلی ہو، پارلیمنٹ ہو یا بھی کوئی دیگر ادارہ۔‘‘
صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی صدر امت شاہ اور آر ایس ایس کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’برسرعام وزیر اعظم جی نے اور امت شاہ جی نے کانگریس اور جنتا دل ایس کے ممبران اسمبلی کو خریدنے کی کوشش کی۔ وزیر اعظم بدعنوانی ختم کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ وزیر اعظم جی خود بدعنوانی کو بڑھا رہے ہیں اور ایک طرح سے دیکھا جائے تو وزیر اعظم بدعنوانی کی شکل بن گئے ہیں ۔‘‘ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’مجھے خوشی ہے کہ آج اس ملک نے امت شاہ، نریندر مودی اور بی جے پی و آر ایس ایس کے لوگوں کو دکھا دیا کہ وہ سپریم کورٹ اور دیگر اداروں سے بڑے نہیں ہیں۔‘‘
اس موقع پر راہل گاندھی نے کرناٹک میں اپوزیشن کے متحد ہونے کو لمحہ فخریہ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کرناٹک میں جمہوریت کی فتح ہوئی ہے۔ میں کانگریس اور جے ڈی ایس پارٹی لیڈروں اور کارکنان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ سب ایک ساتھ کھڑے ہوئے اور جمہوریت پر جو حملہ ہوا تھا اس کے خلاف متحد رہے۔‘‘ راہل گاندھی نے عوام سے یہ وعدہ بھی کیا کہ ’’میں وعدہ کرتا ہوں کہ سبھی اپوزیشن لیڈر مل کر بی جے پی اور آر ایس ایس کے ان حملوں کو روکیں گے جو وہ ملک کی انسٹی ٹیوشنز پر، یہاں تک کہ سپریم کورٹ پر کر رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جب ہمیں لگے گا کہ بی جے پی جمہوریت پر حملہ کر رہی ہے، ملک کے ادارے پر حملہ کر رہی ہے اور سپریم کورٹ پر حملہ کر رہی ہے تو کانگریس ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ اپوزیشن ایک ساتھ مل کر بی جے پی کو شکست دے گی۔‘‘
پریس کانفرنس میں موجود صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’وزیر اعظم ہندوستان سے بڑے نہیں، وہ ہندوستانی عوام سے بڑے نہیں، وہ ملک کے اداروں یا سپریم کورٹ سے بڑے نہیں۔ وزیر اعظم اداروں کی عزت کرنا نہیں جانتے، وہ صرف سنگھ کو عزت دیتے ہیں کیونکہ انھوں نے یہی سیکھا ہے۔‘‘ کرناٹک میں جو کچھ ہوا اس سے متعلق کانگریس صدر کہتے ہیں کہ ’’ہم نے کرناٹ کے عوام کی آواز سنی۔ اگر بی جے پی کو مکمل اکثریت ہوتی تو بی جے پی ضرور حکومت سازی کرنے دیتے لیکن سچائی یہ ہے کہ بی جے پی کو کرناٹک کی عوام کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ اگر جے ڈی ایس اور ہمارے ایم ایل کو جوڑیں تو حکومت ہماری بنتی ہے۔ اگر ہم مکمل ووٹ کو دیکھیں تو کانگریس اور جے ڈی ایس سے بی جے پی کا کوئی موازنہ ہی نہیں ہے۔‘‘ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان حالات میں کرناٹک کے گورنر کو استعفی دینا چاہئے تو انہوں نے کہا ’’وہ دے دیں تو اچھا ہے لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ جو بھی دوسرا گورنر ا ٓئے گا اس کو وہی کرنا پڑے گا جو وہ (وزیر اعظم ) کہیں گے‘‘۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز