گاندھی نگر: بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری اور قتل عام کے مجرموں کو ریاستی حکومت کی جانب سے دی گئی عام معافی سپریم کورٹ کی طرف سے منسوخ کر دی گئی ہے۔ عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کے بعد تمام مجرموں کو دوبارہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے جانا ہوگا، تاہم بیشتر مجرم اپنے گھروں پر موجود نہیں ہیں اور کئی کے گھروں پر تو تالا لٹکا ہوا ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹ کے مطابق تمام 11 میں سے 9 مجرم فی الحال اپنے گھروں پر موجود نہیں ہیں اور ان کے بارے میں گھر والوں کو بھی اطلاع نہیں ہے۔ دراصل، 8 جنوری 2024 کو اس مقدمہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ سنائے جانے کے کچھ گھنٹوں بعد میڈیا اہلکار گجرات کے داہود میں مجرموں کے آبائی گاؤں پہنچے تھے، لیکن انہیں دروازوں پر تالے لٹکے ہوئے نظر آئے۔
Published: undefined
دریں اثنا، پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ابھی تک انہیں سپریم کورٹ کے فیصلے کی نقل موصول نہیں ہوئی ہے۔ مجرم ان کے رابطہ میں نہیں ہیں اور ان کی خودسپردگی کے حوالہ سے بھی کوئی معلومات نہیں ہے۔
داہود کے ایس پی بلرام مینا نے منگل کو کہا کہ مجرموں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے اور ان میں سے کچھ رشتہ داروں سے ملنے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن برقرار رکھنے کے لیے اس علاقے میں پولیس فورس تعینات ہے، جہاں مجرم رہتے ہیں۔
Published: undefined
خیال رہے کہ بلقیس بانو اس وقت 21 سال کی تھیں اور پانچ ماہ کی حاملہ تھی، جب 2002 میں گودھرا ٹرین جلانے کے واقعے کے بعد فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے۔ انہیں فرار ہونے کے دوران عصمت دری کا شکار بنایا گیا۔ اور ان کی 3 سالہ بیٹی اور خاندان کے 6 دیگر افراد کو قتل کر دیا گیا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے پیر کو 11 قصورواروں کو دی گئی معافی کو منسوخ کر دیا اور گجرات حکومت کو اپنی صوابدید کا غلط استعمال کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس نے ان تمام مجرموں کو، جنہیں 2022 میں یوم آزادی کے موقع پر قبل از وقت رہا کیا گیا تھا، کو دو ہفتوں کے اندر واپس جیل بھیجنے کا حکم دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined