جموں و کشمیر اسمبلی انتخاب اب اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ کل یعنی یکم اکتوبر کو مرکز کے زیر انتظام اس خطہ میں تیسرے اور آخری مرحلہ کے تحت ووٹرس اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ 40 اسمبلی سیٹوں کے لیے ووٹنگ کا عمل صبح 7 بجے شروع ہوگا جو شام 6 بجے تک چلے گا۔ حق رائے دہی کے لیے قطار بند ووٹرس کو 6 بجے کے بعد بھی ووٹ دینے کی سہولت مہیا کی جائے گی۔ پولنگ سے متعلق سبھی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور پیر کی شام ہی 7 اضلاع میں 20 ہزار سے زائد پولنگ اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ افسران نے مطلع کیا ہے کہ اس مرحلہ میں دو سابق نائب وزرائے اعلیٰ تاراچند اور مظفر بیگ سمیت 415 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔
Published: undefined
اس مرحلہ کے انتخاب کی اہم جھلکیوں میں مغربی پاکستانی مہاجرین، والمیکی سماج اور گورکھا طبقہ کے ووٹ ہیں، جنھیں آرٹیکل 370 منسوخ ہونے کے بعد ہی اسمبلی، شہری بلدیاتی اور پنچایت انتخابات میں ووٹنگ کا حق ملا ہے۔ اس سے قبل وہ بالترتیب 2019 اور 2020 میں بلاک ڈیولپمنٹ کونسل اور ضلع ڈیولپمنٹ کونسلر انتخابات میں ووٹنگ کر چکے ہیں۔ اس اہم مرحلہ میں مجموعی طور پر 39.18 لاکھ سے زیادہ ووٹرس 5060 پولنگ مراکز پر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے اہل ہیں۔ اس مرحلہ میں 40 اسمبلی حلقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے جو جموں علاقہ کے جموں، اودھم پور، سانبا و کٹھوا اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ، باندی پورہ اور کپواڑہ ضلعوں میں ہیں۔
Published: undefined
جموں علاقہ کے ایڈیشنل پولیس ڈائریکٹر جنرل آنند جین کا کہنا ہے کہ پولنگ والے علاقوں میں ’دہشت گردی سے پاک اور پرامن‘ ووٹنگ یقینی بنانے کے لیے مناسب سیکورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ سخت سیکورٹی انتظامات کے درمیان ہزاروں پولنگ اہلکار الیکٹورل مشینوں کے ساتھ پیر کی صبح اپنے اپنے ضلع ہیڈکوارٹرس سے روانہ ہو گئے تھے تاکہ شام تک وہ اپنے مقررہ پولنگ مراکز پر پہنچ سکیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ گزشتہ دو مراحل کی طرح اس مرتبہ بھی لوگ بڑی تعداد میں گھروں سے نکل کر ووٹ کریں گے۔ 18 ستمبر کو پہلے مرحلہ میں 61.38 فیصد اور 26 ستمبر کو دوسرے مرحلہ میں 57.31 فیصد پولنگ درج کی گئی تھی۔
Published: undefined
اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ 50 پولنگ مراکز کا انتظام و انصرام خواتین کے ذریعہ دیکھا جائے گا۔ ان پولنگ مراکز کو ’گلابی پولنگ مرکز‘ نام دیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر کے سی ای او پانڈورنگ پولے کے مطابق ان کے علاوہ 43 پولنگ مراکز کا انتظام و انصرام معذور اشخاص کے ہاتھوں میں ہوگا، جبکہ 40 پولنگ مراکز کا انتظام نوجوان طبقہ دیکھے گا۔ سی ای او نے یہ بھی مطلع کیا کہ ماحولیات سے متعلق فکر کو ظاہر کرنے والے پیغامات عام کرنے کے لیے 45 ’سبز پولنگ مراکز‘ ہوں گے اور 33 ’انوکھے پولنگ مراکز‘ بھی ہوں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined