قومی خبریں

جنوری-فروری میں 1.2 لاکھ سے زائد ملازمین ہوئے بے روزگار، مائیکروسافٹ اور گوگل جیسی کمپنیوں نے خوب کی چھنٹنی

تنہا جنوری میں عالمی سطح پر تقریباً ایک لاکھ ٹیک ملازمین نے اپنی ملازمت گنوا دی، جس میں امیزون، مائیکروسافٹ، گوگل، سیلس فورس جیسی کمپنیاں شامل ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

 

سال 2023 ٹیک ملازمین کے لیے سب سے خراب سال ثابت ہونے والا ہے۔ محض دو ماہ میں 417 کمپنیوں نے عالمی سطح پر 1.2 لاکھ سے زیادہ ملازمین کی چھنٹنی کر دی ہے۔ چھنٹنی ٹریکنگ سائٹ لے آفس ڈاٹ ایف وائی آئی کے اعداد و شمار کے مطابق 1046 ٹیک کمپنیوں (بگ ٹیک سے لے کر اسٹارٹ اَپس تک) نے 2022 میں 1.6 لاکھ سے زیادہ ملازمین کی چھنٹنی کی ہے۔

Published: undefined

تنہا جنوری میں عالمی سطح پر تقریباً ایک لاکھ ٹیک ملازمین نے اپنی ملازمت گنوا دی ہے، جس میں امیزون، مائیکروسافٹ، گوگل، سیلس فورس جیسی کمپنیاں شامل ہیں۔ مجموعی طور پر تقریباً تین لاکھ ٹیک ملازمین اب 2022 میں اور اس سال فروری تک ملازمت سے نکالے جا چکے ہیں۔ جیسے جیسے زیادہ سے زیادہ بڑی ٹیک کمپنیاں ملازمین کو برخواست کر رہی ہیں، انھوں نے اس قدم کے پیچھے مختلف اسباب بھی بتانا شروع کر دیئے ہیں، مثلاً زیادہ ہائرنگ، غیر یقینی عالمی میکرونومک حالات، کووڈ بحران سے مضبوط ٹیل وِنڈس کا حوالہ دیا ہے۔

Published: undefined

میٹا نے مبینہ طور پر کارکردگی تجزیہ کے ایک نئے دور میں ہزاروں ملازمین کو 'سب پار ریٹنگ' دی ہے جس سے کمپنی میں مزید چھنٹنی کے لیے اسٹیج تیار ہو گیا ہے۔ سویڈیش ٹیلی کام گیئر-ساز ایرکسن چل رہی عالمی وسیع معاشی حالات میں لاگت میں تخفیف کرنے کے لیے اپنے تقریباً آٹھ فیصد ورک فورس، یعنی تقریباً 8500 ملازمین کی چھنٹنی کر رہا ہے۔

Published: undefined

گلوبل کنسلٹنگ فرم میکنسے اینڈ کمپنی مبینہ طور پر سب سے بڑی چھنٹنی میں سے ایک میں تقریباً دو ہزار ملازمتوں کو ختم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ایک دیگر اہم کنسلٹنگ فرم کے پی ایم جی اپنے دو فیصد ورک فورس کی چھنٹنی کر رہی ہے، جو اپنے مشاورتی کاروبار میں تیز مندی کے سبب امریکہ میں تقریباً 700 ملازمین کو متاثر کرے گا۔ کلاؤڈ انفراسٹرکچر فراہم کرنے والی ڈیجیٹل اوشن کمپنی اپنے ملازمین کے تقریباً گیارہ فیصد یا تقریباً 200 ملازمین کی چھنٹنی کر رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined