قومی خبریں

ڈی ٹی سی اور کلسٹر بسوں پر تعینات 10 ہزار سے زائد مارشل اپنی ملازمتیں بچانے کے لیے جدوجہد کر رہے!

دہلی کانگریس صدر اروندر سنگھ لولی نے دہلی حکومت کو مشورہ دیا کہ اگر موجودہ حکومت کی پالیسی اور ارادے درست ہیں تو انہیں ڈی ٹی سی بورڈ کے ذریعہ ڈی ٹی سی میں کانٹریکٹ کی نوکری دی جا سکتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مظاہرین مارشلز سے خطاب کرتے ہوئے دہلی کانگریس صدر اروندر سنگھ لولی</p></div>

مظاہرین مارشلز سے خطاب کرتے ہوئے دہلی کانگریس صدر اروندر سنگھ لولی

 

تصویر: محمد تسلیم

نئی دہلی: دارالحکومت دہلی میں ڈی ٹی سی اور کلسٹر بسوں پر تعینات 10 ہزار سے زیادہ مارشل اپنی روزی روٹی اور ملازمتیں بچانے کے لیے طویل عرصے سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ آج اچانک مارشلوں کے احتجاج نے ایک نئی شکل اس وقت اختیار کر لی، جب دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اروندر سنگھ لولی نے احتجاج میں پہنچ کر نہ صرف ان مارشلوں کی کھلی حمایت کا اعلان کیا بلکہ دہلی سکریٹریٹ کے باہر دھرنے پر بیٹھے مارشلوں کے ساتھ شامل ہو کر ان کی آواز میں آواز ملائی۔ لولی کے ہمراہ پارٹی کے سینئر لیڈر مکیش شرما اور ہری شنکر گپتا بھی موجود تھے۔ جوں ہی لولی احتجاجی مقام پر پہنچے تو مارشلوں نے ان کی حمایت میں زوردار نعرے لگائے، لیکن جیسے ہی مارشلز نے حکومت مخالف نعرے لگانے شروع کیے تو لولی نے انہیں یہ کہہ کر روک دیا کہ ہم یہاں اس معاملے پر سیاست نہیں کرنے نہیں آئے۔

Published: undefined

ناراض مارشلوں سے خطاب کرتے ہوئے لولی نے کہا کہ کانگریس پارٹی اس مسئلہ پر سیاست نہیں کرنا چاہتی اور صرف مارشلوں کو مستقل ملازمتیں یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے دہلی کی بی جے پی اور عام آدمی پارٹی (عآپ) سے مطالبہ کیا کہ اگر ان کی پالیسی اور نیت ٹھیک ہے تو وہ اس مسئلہ پر کانگریس کے ساتھ لیفٹیننٹ گورنر کی رہائش گاہ پر جائیں اور اس مسئلہ کو متفقہ طور پر حل کرنے کی کامیاب کوشش کریں۔ لولی نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پہلے دہلی حکومت نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ غلط تھا، سول ڈیفنس ایکٹ میں ترمیم کیے بغیر انتظامی حکم کے ذریعے ان کی تقرری کی اور پھر لیفٹیننٹ گورنر سے ان کی برطرفی کی سفارش کی۔ انہوں نے اس پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 5 ماہ کی بقایہ تنخواہ مارشلوں کو فوری طور پر دی جائے۔

Published: undefined

اروندر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ آج جس طرح سے ان مارشلوں کو ان کی تقرری کے لیے فٹ بال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، وہ مکمل طور پر غیر قانونی اور غیر منصفانہ ہے۔ دہلی کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ جس طرح پہلے انہیں سول ڈیفنس کے نام پر بے وقوف بنایا گیا تھا، اب انہیں دوبارہ دہلی ہوم گارڈ کے نام پر گمراہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی نیت صاف ہے تو فوری طور پر دہلی ہوم گارڈ کی بھرتی کے قواعد و ضوابط کو سرکاری طور پر تبدیل کیا جائے اور ان مارشلوں کی براہ راست تقرری کے تحریری احکامات جاری کیے جائیں۔ انہوں نے دہلی حکومت کو یہ بھی مشورہ دیا کہ اگر اس کی پالیسی اور ارادے درست ہیں تو انہیں ڈی ٹی سی بورڈ کے ذریعہ ڈی ٹی سی میں کانٹریکٹ کی نوکری دی جا سکتی ہے۔

Published: undefined

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے دہلی کانگریس صدر نے کہا کہ یہ آزاد ہندوستان کا پہلا افسوسناک اور شرمنانک واقعہ ہے کہ ’کروا چوتھ‘ کے مقدس تہوار پر شادی شدہ خواتین کو اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ ہڑتال پر بیٹھنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔

Published: undefined

اس موقع پر مارشلوں سے خطاب کرتے ہوئے مکیش شرما نے کہا کہ دہلی کانگریس مارشلوں کی لڑائی ضرور لڑے گی۔ اگر ضرورت پڑی تو کانگریس کارکنان بھی اس مسئلہ پر ان کے ساتھ سڑکوں پر اتریں گے۔ شرما نے کہا کہ ہم یہاں کسی کو برا بھلا کہنے نہیں آئے، لیکن کانگریس اس مسئلہ کا مستقل حل چاہتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہلی حکومت نے احتجاج پر بیٹھے لوگوں کے لیے بیت الخلا اور پینے کے پانی کا کوئی انتظام نہیں کیا ہے، جو کہ شرمناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کانگریس اس پورے معاملے پر لیفٹیننٹ گورنر کو ایک تفصیلی خط لکھ رہی ہے، ساتھ ہی دہلی کانگریس نے بھی پارٹی کی جانب سے احتجاجی مقام پر بیٹھے لوگوں کو پینے کا پانی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شرما کا کہنا ہے کہ آج ایک بار پھر انہیں دہلی ہوم گارڈ میں نوکری حاصل کرنے کا ’لالی پاپ‘ دیا جا رہا ہے جو کہ بھرتی کے قوانین میں تبدیلی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

Published: undefined

آج دھرنے پر بیٹھے مارشلز لگاتار نعرے لگاتے ہوئے دیکھے گئے۔ ان مارشلوں میں مرکز کی بی جے پی حکومت اور دہلی حکومت کے خلاف شدید غصہ ہے۔ ان کا سیدھا الزام ہے کہ ہماری برطرفی دونوں حکومتوں کی ملی بھگت سے کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مارشل اس لڑائی کو کسی بھی سطح پر لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ مارشلز نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت مخالف نعرے لکھے ہوئے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined