جوشی مٹھ میں لینڈ سلائڈنگ کے سبب 1000 سے زیادہ عمارتوں کو منہدم کیا جائے گا۔ بتایا جا رہا ہے کہ تقریباً 1200 گھر ہائی رِسک میں آ گئے ہیں۔ پہاڑ پر 14 پاکیٹ ایسے ہیں جہاں پر یہ سبھی گھر بنے ہیں اور رہنے کے لحاظ سے محفوظ نہیں ہیں۔ ہائی رِسک زون میں آ رہی عمارتوں کے لیے نقشہ تیار کیا گیا ہے۔ ہائی رِسک زون میں آئی ان عمارتوں میں رہائشی اور کمرشیل عمارتیں شامل ہیں۔
Published: undefined
ہائی رِسک زون میں آئی یہ سبھی عمارتیں نگر پالیکا کے چار وارڈوں میں ہیں جہاں زمین دھنس گئی ہے۔ یہاں سب سے زیادہ لینڈ سلائڈنگ ہوئی ہے جس کے سبب کئی کنبے نقل مکانی کو مجبور ہوئے ہیں۔ سی بی آر آئی نے ہائی رِسک زون میں آ رہی ان عمارتوں کا نقشہ تیار کیا ہے اور ان مکانات میں رہنے والوں کی بازآبادکاری کی سفارش حکومت سے کی گئی ہے۔ سی بی آر آئی کی اس سفارش کے بعد یہ طے ہے کہ ہائی رِسک زون میں آئے ان گھروں کو منہدم کیا جانا ہے۔
Published: undefined
آپ کو بتا دیں کہ جوشی مٹھ میں گزشتہ سال ہوئی لینڈ سلائڈنگ کے بعد مختلف تکنیکی اداروں کی طرف سے الگ الگ سطح پر تکنیکی جانچ کی تھی۔ سی بی آر آئی روڑکی کے سائنسدانوں کی طرف سے پہاڑ پر بنے مکانات کی دراڑوں اور زمین میں آئی دراڑوں کی بنیاد پر خطرے کا اندازہ کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق سروے کے دوران سبھی مکانات میں آئی دراڑوں کا الگ الگ پیرا میٹر کے حساب سے اندازہ کیا گیا۔
Published: undefined
ساتھ ہی زمین کے اندر آئے شگاف کے لیے ماہر ارضیات کی رپورٹ کا بھی تجزیہ کیا گیا۔ اس کی بنیاد پر عمارتوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ سروے کے دوران 14 ہائی رِسک زون نشان زد کیے گئے ہیں۔ حال ہی میں جوشی مٹھ کا فزیکل سروے بھی کیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ تقریباً 2500 عمارتوں میں سے 1200 عمارتوں کو ہائی رِسک کے تحت رکھا گیا ہے۔ ان عمارتوں میں مقیم لوگوں کی باز آبادکاری کی سفارش کی گئی ہے۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ 2021 کے اکتوبر ماہ میں جوشی مٹھ کے کچھ گھروں میں پہلا شگاف دکھائی دیا تھا، لیکن انتظامیہ نے اس وقت مناسب قدم نہیں اٹھایا۔ جس کے بعد یہ شگاف بڑھتا گیا اور 2022 میں عمارت میں شگاف زیادہ دکھائی دینے لگا۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے 2023 میں ان شگافوں نے خطرناک شکل اختیار کر لیا۔ شہر کے 9 وارڈوں میں 723 گھروں کے فرش، چھت اور دیواروں پر بڑے یا چھوٹے شگاف نظر آنے لگے۔ جنوری 2023 میں عمارتوں میں زیادہ شگاف دکھائی دینے کے بعد 145 کنبوں کو عارضی طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined