پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس آج سے شروع ہو گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے 46 ارکان اسمبلی کو ایجنڈے میں رکھا گیا ہے جن میں طلاق ثلاثہ، بینکوں سے قرض لے کر بھاگ جانا وغیرہ شامل ہیں۔ مانسون اجلاس 10 اگست تک جاری رہے گا اور اس میں کل 18 نشستیں منعقد ہوں گی۔
لوک سبھا میں آج کی کارروائی کے دوران مودی حکومت کے خلاف پیش کئے گئے تحریک عدم اعتماد کے نوٹس کو منظور کر لیا۔ کانگریس اور ٹی ڈی پی کے کئی ارکان نے اپیکر کو تحریک عدم اعتماد کا نوٹس پیش کیا تھا جسے ایوان میں 50 سے زیادہ ارکان کی حمایت کے بعد منظور کیا گیا۔ اب اس نوٹس پر اگلے 10 دنوں کے اندر بحث کرنے کا وقت طے کیا جائے گا۔
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
مودی حکومت کے خلاف اپوزیشن کی طرف سے پیش کئے گئے تحریک عدم اعتماد کے نوٹس پر جمعہ یعنی 20 جولائی کو لوک سبھا میں بحث ہوگی، جبکہ راجیہ سبھا میں اس پر 23 جولائی کو بحث کی جائے گی۔
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
وزیر مملک برائے داخلہ ہنسراج اہیر راجیہ سبھا میں کہا کہ حکومت ملک بھر میں پیش آ رہے موب لنچنگ کے واقعات سے متعلق اعداد شمار جمع نہیں کر رہی ہے۔
ہنسراج اہیر نے کہا کہ یہ ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ نظم و نسق کو برقرار رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت وقتاً فوقتاً ریاستی حکومت کے لئے ہدایات جاری کرتی رہتی ہے۔
ہنسراج اہیر نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کو موب لنچنگ کے واقعات پر کارروائی کرنی چاہئے۔
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس جاری ہے۔ لوک سبھا میں ٹی ڈی پی اور کانگریس سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد کا نوٹس پیش کیا تھا جسے لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے آج منظور کر لیا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہے۔
پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار نے اسپیکر سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے جو تحریک عدم اعتماد کا نوٹس پیش کیا گیا ہے اسے آپ منظور کر لیں۔ انہوں نے کہا، وزیر اعظم مودی پر ملک بھر کو اعتماد ہے اور ان کی حکومت کسی بھی تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے کو تیار ہے۔
لوک سبھا میں کانگریس کی رکن پارلیمنٹ سونیا گاندھی، ملکارجن کھڑگے سمیت دیگر اپوزیشن کے رہنماؤں نے کھڑے ہو کر اس نوٹس کی حمایت کی۔ لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے 50 سے زیادہ ان ارکان پارلیمنٹ کی گنتی کی جو نوٹس کی حمایت میں ہیں اور بحث کے لئے 10 دن کے اندر وقت طے کرنے کا وعدہ کیا۔
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
راجیہ سبھا میں بحث کرانے کی مانگ چیئرمین وینکیا نائیڈو کی طرف سے ٹھکرائے جانے کے بعد ایوان کی کارروائی کو 12 بجے تک ملتوی کیا گیا۔ راجیہ سبھا کی کارروائی پھر سے شروع ہو گئی ہے۔
دوسری طرف لوک سبھا کی کارروائی بھی جاری ہے۔ لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے ایوان کو بتایا کہ مختلف ایشوز پر تحریک التوا کے نوٹس موصول ہوئے ہیں لیکن کوئی نوٹس قبول نہیں کیا گیا ہے۔ لوک سبھا اسپیکر نے مزید کہا کہ کئی ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے استعفی پیش کئے گئے ہیں جنہیں قبول کر لیا گیا ہے۔
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
مانسون اجلاس کے دوران ارکان پارلیمنٹ کارروائی فوری طور پر بحث کرانا چاہتے تھے۔ لیکن راجیہ سبھا کے چیئر مین وینکیا نائیڈو نے ان کی نہیں سنی۔ کئی پارٹیوں کی طرف سے مختلف مسائل پر پیش کئے گئے تحریک التوا نوٹسوں کا نائیڈو نے ذکر کیا لیکن بحث کی اجازت نہیں دی۔
دریں اثنا ٹی ڈی پی کے ارکان پارلیمنٹ مسلسل آندھرا پردیش کو خصوصی درجہ دئے جانے کے مدے پر بحث کرانے کا مطالبہ کرتے رہے۔ آخر میں چیئرمین نے راجیہ سبھا کی کارروائی کو دوپہر 12 بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا۔
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
ادھر لوک سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران کانگریس کے رکن پارلیمنٹ جیوتیرادتیہ سندھیا نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی بات کہی۔ ہنگامہ آرائی کے دران انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کسانون کی خودکشی اور خواتین کی آبروریزی روکنے میں ناکام رہی ہے۔ سی پی ایم کے رکن پارلیمنٹ محمد سلیم نے کسانوں کے مسئلہ پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا۔
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس شروع ہو گیا چکا ہے۔ اجلاس کے شروع ہونے کے ساتھ ہی حزب اختلاف نے ہنگامہ شروع کر دیا اور موب لنچنگ کے مدے پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا۔
راجیہ سبھا میں نامزد ہونے والے 4 ارکان کو حلف دلوایا گیا ہے۔ جن نئے ارکان کو حلف دلایا گیا ہے وہ سونل مان سنگھ، راکیش سنہا، رام سکل اور رگھو ناتھ مہاپاترا ہیں۔
لوک سبھا میں کیرانہ سے رکن پارلیمنٹ تبسم حسن نے بھی حلف لے لیا ہے۔
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
وزیر اعظم نریندر مودی مانسون اجلاس میں شرکت کے لئے پارلیمنٹ پہنچ چکے ہیں۔ اجلاس شروع ہونے سے پہلے انہوں نے صحافیوں سے خطاب کیا اور امید ظاہر کی کہ سیاسی جماعتیں ملک کے مفاد میں مثبت بحث کے لئے اپنا تعاون دیں گی۔
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس شروع ہونے میں کچھ ہی وقت باقی ہے اور کئی ایشوز کے حوالہ سے اپوزیشن نے حکومت کو گھیرنا شروع کر دیا ہے۔ متعدد اپوزیشن جماعتوں نے جہاں تحریک التوا کے نوٹس پیش کر دئے ہیں وہیں وائی آر ایس کانگریس نے پارلیمنٹ کے احاطہ میں گاندھی کے مجسمہ کے سامنے نعرےبازی کی۔
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس کچھ ہی دیر میں شروع ہونے جا رہا ہے، اس سے قبل حزب اختلاف کی کئی جماعتوں نے کئی ایشوز پر تحریک التوا کے نوٹس پیش کر دئے ہیں۔
ترنمول کانگریس کی طرف سے موب لنچنگ کے مسئلہ پر وقفہ صفر میں بحث کرانے کے لئے راجیہ سبھا میں نوٹس پیش کیا گیا ہے۔ سی پی آئی کے رکن اسمبلی ڈی راجا نے بھی موب لنچنگ، جھارکھنڈ میں سوامی اگنی ویش کے ساتھ مار پیٹ اور بدسلوکی کے حوالہ سے تحریک التوا کا نوٹس پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ آر جے ڈی کے ایم پی جے پرکاش نے بھی موب لنچنگ کے مسئلہ پر تحریک التوا کا نوٹس پیش کیا ہے۔
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
مانسون اجلاس شروع ہونے سے قبل تلگودیشم پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ نے دہلی واقع وائی ایس چودھری کی رہائش پر میٹنگ کے دوران تبادلہ خیال کیا۔
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس آج سے شروع ہونے جا رہا ہے اور اس کے ہنگامہ خیز رہنے کے پورے امکانات ہیں۔ حالانکہ برسر اقتدار اور حزب اختلاف دونون کی ہی طرف سے زور دے کر کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ میں کام کاج ہونا چاہئے۔ اس کے باوجود ہنگامہ ہونا تو طے ہے۔ تلگودیشن پارٹی (ٹی ڈی پی ) نے مرکزی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی لانے کا فیصلہ کیا ہے اور حزب اختلاف کی جماعتیں کا اعلان ہے کہ تحریک کی حمایت کی جائے گی۔
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
حکومت کی کوشش جہاں اس اجلاس میں طلاق ثلاثہ بل، خاتون ریزرویشن، بھگوڑا اقتصادی مجرم بل، او بی سی کمیشن کو آئینی درجہ بل سمیت کئی اہم بلوں کو پیش کرنے کی ہوگی وہیں حزب اختلاف کئی ایشوز پر حکومت کو گھیرنے کی کوشش کرے گا۔
کانگریس سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں نے گذشتہ شام مانسون اجلاس سے قبل اپنی حکمت عملی بنانے کے لئے میٹنگ کی۔ میٹنگ کے بعد کانگریس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اجلاس اور ایوانوں کو چلنے میں ہمارا پورا تعاون رہے گا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ عوام کے جو بھی مسائل ہیں ان کو ایوان میں رکھنے کا ہمیں موقع ملے گا ہم ایسی امید کرتے ہیں۔
حزب اختلاف کی میٹنگ میں یہ طے پایا گیا کہ اجلاس کے دوران تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔ ٹی ڈی پی نے کہا کہ وہ اس حوالہ سے نوٹش پیش کرنے جا رہی ہے۔ علاوہ کسانوں کے مسائل، ہجومی تشدد اور تعلیم جیسے ایشوز پر اپوزیشن کی طرف سے حکومت کو گھیرا جائے گا۔
حکومت کی طرف سے وزیر اعظم مودی نے اجلاس کو ٹھیک سے چلانے کے لئے حزب اختلاف کی مدد مانگی ہے۔ حکومت کی طرف سے طلب کی گئی کل جماعتی میٹنگ کے دوران مودی نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ چلتی ہے تو حکومت، اپوزیشن اور عوام سبھی کو فائدہ ہوگا۔
حکومت کے لئے تشویش کا سبب یہ ہے کہ مندرجہ بالا ایشوز میں سے کچھ ایسے ایشوز ہیں جن پر حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی اپوزیشن کی حمایت میں آ سکتی ہیں۔
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Jul 2018, 9:21 AM IST