قومی خبریں

پیسے لے کرسوال کا الزام ناکام، اب قومی سلامتی کا الزام؟: موئترا

قومی سلامتی کا مدا یہ ہے کہ اڈانی کی ملکیت والے فارن پورٹ فولیو انویسٹمنٹ  کو بندرگاہ اور ہوائی اڈے خریدنے کے لیے وزارت داخلہ کی منظوری کیسے ملی، جب کہ وہ کمپنی ایک دھوکہ باز کمپنی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

لوک سبھا ممبر کے طور پر اپنی سرکاری لاگ ان آئی ڈی کو استعمال کے لئے ایک صنعتکار کو دینے کے الزام میں گھریں ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے ہفتہ کو کہا کہ ان پر پیسہ لے کر پارلیمنٹ میں سوال پوچھنے کا بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا الزام ناکام ہوچکا ہے اوراب وہ قومی سلامتی کا الزام لگارہی ہے۔

Published: undefined

محترمہ موئترا نے ایکس پر کہا، "بی جے پی نے پہلے کہا 'سوال کے لیے پیسہ' وہ بے کار گیا، کیونکہ اس جھوٹے الزام کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اب قومی سلامتی کی بات آگئی ہے۔ کیا یہ واقعی؟"

Published: undefined

انہوں نے ایکس پر اسی پوسٹ میں کہا ہے کہ ہر ایم پی کا سوال جواب کا پورٹل اس کی ٹیم کے کم از کم 10 لوگ ہر روز لاگ ان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کا مدا یہ نہیں، بلکہ یہ ہے کہ اڈانی کی ملکیت والے فارن پورٹ فولیو انویسٹمنٹ (ایف پی آئی) کو بندرگاہ اور ہوائی اڈے خریدنے کے لیے وزارت داخلہ کی منظوری کیسے ملی، جب کہ وہ کمپنی ایک دھوکہ باز کمپنی ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے محترمہ موئترا کے ایک پرانے دوست کے ذریعہ تحقیقاتی ایجنسیوں سے شکایت کو بنیاد بناکر لوک سبھا اسپیکر سے ان کے خلاف ی شکایت کی ہےاور کہا ہے کہ ترنمول کی اس رکن پارلیمنٹ نے ہیرانندانی گروپ کے درشن ہیرانندنی کو اپنی لاگ ان آئی ڈی کا پاس ورڈ دیاتھا، جو دبئی میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ کی لاگ ان آئی ڈی کا اڈانی گروپ کے خلاف سوال اٹھانے کو لے کر غلط استعمال کیا گیا ہے۔

Published: undefined

دوسری جانب لوک سبھا کی ایتھکس کمیٹی نے محترمہ موئترا کو 2 نومبر کو پیش ہونے کے لیے بلایا ہے۔ اس سے قبل، محترمہ مہوا نے پیش ہونے کے لیے اپنے مصروف شیڈول کا حوالہ دیتے ہوئے مزید وقت مانگا تھا اور کہا تھا کہ وہ 5 نومبر سے پہلے پیش نہیں ہو سکتیں کیونکہ ان کے پہلے سے پروگرام طے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined