رام مندر تعمیر کرنے کے لیے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ٹرسٹ بنانے کا حکم دیا ہے، لیکن اس کا سربراہ کون ہوگا، اس پر تنازعہ لگاتار بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ رام جنم بھومی نیاس کے سرکردہ عہدیداران پر سنگین الزام عائد کرنے والے مہنت پرم ہنس مہاراج نے کہا ہے کہ جس طرح کے حالات پیدا ہو رہے ہیں، اس میں آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کو ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لیے بننے والے ٹرسٹ کا سربراہ بنایا جانا چاہیے۔
Published: 25 Nov 2019, 8:30 PM IST
مہنت پرم ہنس مہاراج نے اپنی یہ خواہش پیر کے روز ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ رام جنم بھومی نیاس کے سربراہ مہنت نرتیہ گوپال داس اور سابق رکن پارلیمنٹ رام ولاس ویدانتی کی سوچ بہت چھوٹی ہے اور ان دونوں نے بہت بڑے بڑے گھوٹالے کیے ہیں۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ ان دونوں افراد کو ٹرسٹ سے دور رکھتے ہوئے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کو مندر تعمیر کے لیے بننے والے ٹرسٹ کا چیئرمین بنائے۔‘‘
Published: 25 Nov 2019, 8:30 PM IST
دراصل مہنت پرم ہنس آج بھدوہی میں سیتامڑھی واقع سیتا سماہت استھل پہنچے تھے جہاں انھوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران اپنی خواہش کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ایسا نظام بنایا جانا چاہیے کہ جو بھی آر ایس ایس کا سربراہ بنے، وہ خود بہ خود ٹرسٹ کا چیئرمین بن جائے۔ ساتھ ہی مہنت پرم ہنس نے کہا کہ سَنگھ پریوار کو ہی مندر تعمیر کی ذمہ داری بھی سونپ دی جائے۔
Published: 25 Nov 2019, 8:30 PM IST
مہنت پرم ہنس نے الزام عائد کیا کہ جیسے ہی سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو مندر تعمیر کے لیے ٹرسٹ بنائے جانے کا حکم دیا، مہنت نرتہی گوپال داس نے عہدہ کے لالچ میں اپنے ٹرسٹ کے ذریعہ مندر تعمیر کی بات کی۔ دوسری طرف رام ولاس ویدانتی نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ٹرسٹ کا چیئرمین بنانے کے مطالبے کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ ’ناتھ طبقہ‘ مندر کی تعمیر نہیں کر سکتا۔
Published: 25 Nov 2019, 8:30 PM IST
مہنت پرم ہنس نے اپنی بات نامہ نگاروں کے سامنے رکھتے ہوئے یہ بھی کہا کہ جب مہنت نرتیہ گوپال داس اور ویدانتی کی مخالفت کی تو ان کے غنڈوں نے ان پر حملہ کیا اور ایودھیا چھوڑنے کے لیے مجبور کر دیا۔ غور طلب ہے کہ رام جنم بھومی نیاس کے سربراہ مہنت نرتیہ گوپال داس کے تئیں مبینہ قابل اعتراض تبصرہ سے ناراض ان کے بھکتوں نے گزشتہ 15 نومبر کو مہنت پرم ہنس کے کمرے پر حملہ کر دیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد وہ ایودھیا سے کاشی چلے گئے تھے۔
Published: 25 Nov 2019, 8:30 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Nov 2019, 8:30 PM IST