آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر (جو حال میں 2018 کے ایک متنازعہ ٹوئٹ کے سلسلے میں پولیس حراست میں ہیں) نے جمعرات کو پولیس ریمانڈ کو چیلنج پیش کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ منگل کے روز پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ سنگدھا سروریا نے 2018 میں پوسٹ کیے گئے ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ سے متعلق دہلی پولیس کو زبیر کی چار دن کی حراست میں لینے کی اجازت دی تھی، جس میں انھوں نے مبینہ طور پر ایک طبقہ کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے۔
Published: undefined
جیسا کہ ان کے وکیل نے جمعرات کو معاملے کا تذکرہ کیا، ہائی کورٹ کی تعطیل بنچ جمعہ کو اس پر سماعت کے لیے تیار ہو گئی ہے۔ معاملے کی کارروائی میں دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے زبیر سے اس کا لیپ ٹاپ برآمد کرنے کے لیے بنگلورو کے لیے پرواز بھری، جس کا استعمال انھوں نے سوشل میڈیا سائٹس پر مختلف مواد کو اَپ لوڈ کرنے کے لیے کیا تھا۔
Published: undefined
محمد زبیر پر تعزیرات ہند کی دفعہ 153 اے (مذہب، ذات، مقامِ پیدائش، رہائش کی بنیاد پر مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 295 اے (قصداً اور برائی پر مبنی کام، کسی بھی طبقہ کے مذہب یا مذہبی عمل کی بے عزتی کر کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’’اس طرح کے پوسٹ کی نشر و اشاعت قصداً الیکٹرانک میڈیا کے ذریعہ سے ایک خاص طبقہ کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کے ارادے سے اور امن و امان کو متاثر کرنے کے ارادے سے کیا گیا ہے۔‘‘ ایف آئی آر کے مطابق ملزم زبیر نے ایک پرانی ہندی فلم کے اسکرین گریب کا استعمال کیا تھا، جس میں ایک ہوٹل کی تصویر دکھائی دے رہی تھی جس کے بورڈ پر ’ہنی مون ہوٹل‘ کی جگہ ’ہنومان ہوٹل‘ لکھا ہوا تھا۔ زبیر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا ’’2014 سے پہلے: ہنی مون ہوٹل۔ 2014 کے بعد: ہنومان ہوٹل۔‘‘
Published: undefined
شکایت دہندہ نے دہلی پولیس کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا تھا ’’ہمارے بھگوان ہنومان جی کو ہنی مون سے جوڑنا ہندوؤں کی بے عزتی ہے، کیونکہ وہ برہمچاری ہیں۔ برائے کرم اس کے خلاف کارروائی کریں۔‘‘ حالانکہ شکایت دہندہ کے ٹوئٹر ہینڈل کو جب بدھ کے روز تلاش کیا گیا تو پتہ چلا کہ یہ اکاؤنٹ اب کام نہیں کر رہا ہے۔ یعنی ٹوئٹر یوزر نے اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا ہے۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ محمد زبیر کی گرفتاری والے دن تک شکایت دہندہ نے محض ایک ہی ٹوئٹ کیا تھا اور اس کا ایک ہی فالووَر تھا، لیکن اس کے بعد جلد ہی اس کے 1200 فالووَرس ہو گئے۔ پھر جب بدھ کو اس کا ٹوئٹ کھنگالا گیا تو پتہ چلا کہ وہ تو ڈیلیٹ ہو چکا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز