بی جے پی نے مدھیہ پردیش اسمبلی انتخاب میں بھوپال سے جس خاتون امیدوار کو کھڑا کیا تھا، اس نے پارلیمانی الیکشن میں بھوپال سے پارٹی امیدوار پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی انتخابی تشہیر میں حصہ لینے سے انکار کر دیا ہے۔ یہاں بات ہو رہی ہے مسلم خاتون لیڈر فاطمہ صدیقی کی جنھوں نے بی جے پی کے ذریعہ پرگیہ ٹھاکر کو بھوپال سے امیدوار بنائے جانے کی مخالفت کی ہے اور پرگیہ کے اس بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس میں انھوں نے شہید ہیمنت کرکرے کے خلاف زہر اُگلا تھا۔ فاطمہ نے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ایک نعرہ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’مودی تجھ سے بیر نہیں، پرگیہ تیری خیر نہیں‘۔
Published: undefined
پرگیہ ٹھاکر کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے فاطمہ صدیقی نے میڈیا کے سامنے صاف لفظوں میں کہا کہ وہ ایسی امیدوار کی تشہیر قطعی نہیں کریں گی جنھوں نے شہید ہوئے اے ٹی ایس سربراہ ہیمنت کرکرے کے خلاف غلط الفاظ استعمال کیے۔ فاطمہ نے یہ بھی کہا کہ پرگیہ کو چاہیے کہ وہ اپنے بیانوں کے لیے معافی مانگیں کیونکہ اس سے کئی لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ فاطمہ سے قبل ساگر ضلع کے سُرکھی سے بی جے پی رکن اسمبلی پارُل ساہو نے بھی پرگیہ ٹھاکر کے بیانات پر اپنی ناراضگی ظاہر کی تھی اور ان کی انتخابی تشہیر کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ لیا تھا۔ پرگیہ کے بیان سے فاطمہ اور پارُل ہی نہیں بلکہ بی جے پی کے کئی لیڈران ناراض ہیں اور کچھ لیڈران کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ پارٹی کے ذریعہ پرگیہ کو بھوپال سے امیدوار بنانے کا فیصلہ درست نہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined