پی ایم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی معاملوں سے جڑی شکایتوں پر کلین چٹ دینے سے ناراض الیکشن کمشنر اشوک لواسا نے اپنا احتجاج ظاہر کرنا شروع کر دیا ہے۔ ہندوستان ٹائمز کی خبروں کے مطابق اشوک لواسا نے حال ہی میں چیف الیکشن کمشنر کو ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ جب تک ان کی نااتفاقی والی بات کو آن ریکارڈ نہیں کیا جائے گا اس وقت تک وہ کمیشن کی کسی میٹنگ میں شامل نہیں ہوں گے۔ دراصل اشوک لواسا نے دعویٰ کیا تھا کہ پی ایم مودی کو متنازعہ بیانات کے معاملے میں کلین چٹ دیے جانے پر ان کے فیصلے کو ریکارڈ نہیں کیا گیا۔
Published: undefined
اشوک لواسا نے 4 مئی کو لکھے اپنے خط میں دعویٰ کیا تھا کہ ’’جب سے اقلیتی رائے کو ریکارڈ نہیں کیا گیا اس وقت سے لے کر مجھے کمیشن کی میٹنگ سے دور رہنے کے لیے دباؤ بنایا گیا۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ پی ایم مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کے خلاف ملی شکایتوں کی جانچ کے لیے تشکیل کی گئی کمیٹی میں چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑا، اشوک لواسا اور سشیل چندرا شامل تھے۔ ان معاملوں میں الیکشن کمشنر لواسا کی بات باقی دونوں اراکین سے الگ تھی اور وہ انھیں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے دائرے میں مان رہے تھے۔ لیکن اکثریت سے لیے گئے فیصلے میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں مانتے ہوئے کلین چٹ دے دی گئی۔ صرف یہی نہیں، لواسا چاہتے تھے کہ ان کی بات ریکارڈ پر لی جائے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہونے والی خبروں کے مطابق اشوک لواسا چاہتے تھے کہ پی ایم مودی کو شکایتوں پر نوٹس دیا جائے جسے نہیں مانا گیا۔ اس سے الگ انتخابی کمیشن نے پی ایم مودی کے خلاف 6 شکایتوں میں انھیں کلین چٹ دے دی۔ مودی کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق سے متعلق کئی شکایتیں تھیں جس میں ایک میں ان کا سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی پر متنازعہ بیان بھی شامل تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا
تصویر: پریس ریلیز