قومی خبریں

جو بات چینی صدر نے گزشتہ سال کہی تھی وہی بات مودی نے دہرا دی!

عالمی اقصادی فورم کے اجلاس میں اپنےافتتاحی خطاب میں وزیر اعظم نریندرمودی نے وہ بات دہرائی جو گزشتہ سال چینی صدر نے اسی فورم میں کہی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا چینی صدر اور وزیر اعظم نریندر مودی

نئی دہلی:وزیر اعظم کے جو بھی مشیر ہیں وہ اکثر ایسی غلطی کر جاتے ہیں جس سے وزیر اعظم کی شبیہ متاثر ہوتی ہے اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ کسی معاملے کی گہرائی میں جائے بغیر اسے صرف الفاظ سے کھیلنےکا ہنر بنانے کی کوشش کر تے ہیں ۔ اسی وجہ سے اکثر وزیر اعظم کسی نہ کسی بیان کے لئے گھر جاتے ہیں۔ داووس میں چل رہے عالمی اقصادی فورم کے اجلاس سے اپنے افتتاحی خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے وہ بات دہرائی جو گزشتہ سال چینی صدر نے اسی فورم میں کہی تھی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ گلوبل ئزیشن اپنی چمک کھو تا جا رہا ہے کیونکہ پوری دنیا میں میں’پروٹیکشنزم‘ (ایسی حکومت کی پالیسی جس سے عالمی اقتصادی تجارت کو محدود کیا جا سکے) کی لہر چل پڑی ہے۔

وزیر اعظم نے امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ کا نام لئے بغیر یہ بات کہی کہ ’’ ’پروٹیکشنزم‘ والی طاقتیں گلوبل ئزیشن کے خلاف اپنا سر اٹھا رہی ہیں‘‘۔ واضح رہے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے ’امریکہ پہلے‘ بیان سے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ٹرمپ کے اس بیان سے نئی ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کا بہاؤ متاثر ہوا ہے جس کا سیدھا اثر ہندوستانی معیشت پر پڑتا نظرآ رہا ہے کیونکہ ہندوستان ایک ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے۔

مودی نے کہا کہ وہ اس مسئلے کاحل اکیلے کھڑے رہنے میں نہیں دیکھتے۔ اس سلسلے میں انہوں نے مہاتما گاندھی کے اس بیان کوپیش کیا جس میں مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ ’’میں اپنے گھر کی کھڑکیوں اور دروازوں کو دنیا میں چل رہی ہواؤں سے روکنا نہیں چاہتا۔ ان کو میرے گھر کے اندر آزادی سے بہنے کی اجازت ہونی چاہئے لیکن میرے اندر اتنی قوت ہونی چاہئے کہ میں ان کے ساتھ بہہ نہ جاؤں‘‘۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے چینی صدر کے جس بیان کو دہرایا ہے اس سے بچا جا سکتا تھا اور ان کےمشیروں کو چاہئے کہ وہ ایسے معاملوں میں گہرائی سے نظر رکھیں تاکہ ایسا محسوس نہ ہو کہ ہندوستانی قیادت وہ بات دہرا رہی ہے جو پہلے کسی رہنما نےکہی تھی ۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined