آل انڈیا کسان سبھا (اے آئی کے ایس) نے جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی سے گزارش کی ہے کہ وہ کسانوں کی آواز کو سنیں اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کے 12ویں وزارتی سطح کے سمیلن میں ان کے مفادات کا تحفظ کریں۔ واضح رہے کہ عالمی تجارتی تنظیم کا 12واں وزارتی سطح کا سمیلن جنیوا میں 12 سے 15 جون کے درمیان ہونے والا ہے۔
Published: undefined
اے آئی کے ایس نے وزیر اعظم کے نام کھلے خط میں لکھا ہے کہ یہ سمیلن ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ملک کے کسان جو پہلے سے بھی زرعی بحران سے نبرد آزما تھے، ان پر کووڈ-19 وبا کی دوہری مار پڑی ہے۔ اے آئی کے ایس نے کہا کہ اس وقت فرٹیلائزرس، ایندھن اور دیگر لاگت میں تیزی آئی ہے جس سے کسانوں کے لیے پیداوار مہنگا ہو گیا ہے اور دوسری طرف پیداوار کی کم قیمت انھیں قرض کے جال میں پھنسا رہی ہے۔
Published: undefined
کسان سبھا نے کہا کہ لاگت بڑھنے کے مطابق اگر پیداوار کی قیمت میں تیزی نہیں لائی گئی تو کروڑوں ملکی باشندوں کی خوردنی اشیاء کی ضرورتوں کو پورا کرنا بہت ہی مشکل ہو جائے گا۔ عالمی فوڈ بحران کے دور میں ایسا ہونے سے ملک کی فوڈ سیکورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کسان سبھا کا کہنا ہے کہ آزادانہ کاروبار سمجھوتے اور باہری ممالک سے سسی درآمدگی کے آنے سے گھریلو مصنوعات کی قیمت میں گراوٹ سے ہندوستانی کسانوں کو بہت نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور کئی بار اس کی وجہ سے کسان خودکشی بھی کر لیتے ہیں۔
Published: undefined
اے آئی کے ایس نے مطالبہ کیا ہے کہ نئے لبرلسٹ معاشی پالیسیوں کو پلٹا جائے اور ہندوستان زراعت کو ڈبلیو ٹی او اور آزادانہ کاروباری سمجھوتہ سے دور رکھے۔ ڈبلیو ٹی او میں زراعت اور فوڈ سیکورٹی کے بارے میں اہم تبادلہ خیال ہوگا جس کا اثر ملک کے لاکھوں کسانوں پر پڑے گا۔ ایسے میں مرکزی حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کسانوں کے مفادات کو ڈبلیو ٹی او کے سامنے رکھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined