کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے جمعرات کو کرناٹک میں ایک تقریب کے دوران پارٹی لیڈران سے کہا تھا کہ بجٹ کی بنیاد پر ہی اعلانات کرنے چاہئیں، ورنہ ریاست دیوالیہ پن کا شکار ہو جائے گی۔ کھڑگے کے اس مشورہ پر آج پی ایم مودی نے کچھ الگ ہی انداز میں پیش کر دیا اور کہا کہ ’کانگریس کا جھوٹ بے نقاب ہو گیا‘۔ اب اس حملہ پر کانگریس صدر کھڑگے نے جوابی حملہ کر دیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک طویل پوسٹ کیا ہے جس کی شروعات ان الفاظ کے ساتھ کی ہے کہ ’’مودی جی! جھوٹ، دھوکہ، جعلسازی، لوٹ اور پبلسٹی، یہ 5 صفات آپ کی حکومت کی بہترین تشریح کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اس پوسٹ میں کھڑگے آگے لکھتے ہیں کہ ’’100 دن کے منصوبوں کے بارے میں آپ کا ڈھول پیٹنا ایک سستا پی آر اسٹنٹ تھا! 16 مئی 2024 کو آپ نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ آپ نے 2047 کے روڈ میپ کے لیے 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں سے اِنپُٹ لیے ہیں۔ پی ایم او میں داخل آر ٹی آئی نے آپ کے جھوٹ کو ظاہر کرتے ہوئے تفصیلی جانکاری دینے سے من کر دیا۔‘‘
Published: undefined
اس پوسٹ میں کھڑگے 7 نکات پیش کر کے مودی حکومت کے کئی جھوٹ سے پردہ اٹھاتے ہیں، اور ظاہر کرتے ہیں کہ جھوٹے وعدے کانگریس نہیں بلکہ مودی حکومت کرتی ہے۔ آئیے نظر ڈالتے ہیں کھڑگے کے ذریعہ پیش کیے گئے ان 7 نکات پر۔
Published: undefined
1. ہر سال 2 کروڑ ملازمتوں کا وعدہ؟
ملک کی شرح بے روزگاری 45 سال کی اعلیٰ سطح پر کیوں ہے؟ جہاں بھی مٹھی بھر ملازمتوں کے لیے تقرریاں ہیں، وہاں بھگدڑ کیوں مچ جاتی ہے؟ 7 سال میں 70 پیپر لیک کے لیے کون ذمہ دار ہے؟ پی ایس یو میں حصہ داری فروخت کر 5 لاکھ سرکاری ملازمتیں کس نے چھین لیں؟
Published: undefined
2. بہت ہوئی مہنگائی کی مار؟
گھریلو بچت 50 سال کی ذیلی سطح پر کیوں پہنچ گئی ہے؟ گزشتہ سال ہی عام تھالی کی قیمت 52 فیصد کیوں بڑھ گئی؟ ٹی او پی (ٹماٹر، پیاز، آلو)- ٹماٹر کی قیمت میں 247 فیصد، پیاز کی قیمت میں 60 فیصد اور آلو کی قیمت میں 180 فیصد کا اضافہ کیوں ہوا؟ دودھ، دہی، آٹا، دال جیسی ضروری خوردنی اشیا پر جی ایس ٹی کس نے لگایا؟
Published: undefined
3. اچھے دن کا کیا ہوا؟
روپیہ اب تک کی سب سے ذیلی سطح پر ہے۔ کیا یہ آئی سی یو میں ہے یا مارگ دَرشک منڈل میں؟ آپ کی حکومت نے گزشتہ 10 سالوں میں 150 لاکھ پلس کروڑ قرض لیے ہیں، جو ہر ہندوستانی پر 1.5 لاکھ کے برابر قرض ہے۔ اقتصادی عدم مساوات 100 سال کی اعلیٰ سطح پر ہے۔ گزشتہ دہائی میں اوسط ترقی 6 فیصد سے کم ہے، جبکہ یو پی اے کے دوران یہ 8 فیصد تھی۔ پرائیویٹ سرمایہ کاری 20 سال کی ذیلی سطح پر ہے، جبکہ گزشتہ دہائی میں مینوفیکچرنگ میں اوسط ترقی صرف 3.1 فیصد ہے، حالانکہ کانگریس-یو پی اے کے دوران یہ 7.85 تھی جو میک اِن انڈیا کے بڑے بڑے دعووں کی قلعی کھول دیتی ہے۔
Published: undefined
4. ترقی یافتہ ہندوستان کا کیا ہوا؟
آپ جو کچھ بھی بنانے کا دعویٰ کرتے ہیں، وہ تاش کے پتوں کی طرح تباہ ہو رہا ہے۔ مہاراشٹر میں شیواجی کی مورتی کا افتتاح آپ نے کیا، دہلی ایئرپورٹ کی چھت، ایودھیا میں رام مندر سے پانی ٹپکتا ہے اور اٹل سیتو میں شگاف پیدا ہو گیا۔ گجرات (موربی) میں پل گر گیا، جبکہ بہار میں نئے پلوں کا گرنا عام بات ہے۔ بے شمار ریل حادثات ہو چکے ہیں اور وزیر ریلوے ’ریل پی آر‘ میں مصروف ہیں۔
Published: undefined
5. نہ کھاؤں گا، نہ کھانے دوں گا کا کیا ہوا؟
ہمارے پاس آپ کے لیے صرف دو الفاظ ہیں- مودانی میگا گھوٹالہ اور سیبی چیئرپرسن۔ غیر آئینی الیکٹورل بانڈ کے ذریعہ جبراً وصولی کرنا تو بی جے پی کا سب سے بڑا اقتصادی جرم ہے۔ نیرو مودی، میہل چوکسی، وجئے مالیا اور دیگر کو ہزاروں کروڑ لوٹ کر بھاگنے میں مدد کی گئی۔
Published: undefined
6. میں ملک نہیں جھکنے دوں گا کا کیا ہوا؟
گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان کی رینک 105 (2024) ہے، جبکہ یو این ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس میں اس کی رینک 134 اور گلوبل جنڈر گیپ انڈیکس میں 129 ہے۔ گلوان کے بعد چین کو کلین چٹ، چینی سرمایہ کاری کے لیے ریڈ کارپیٹ اور ہر پڑوسی ملک کے ساتھ رشتے خراب ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
7. سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور جئے کسان، جئے جوان کا کیا ہوا؟
درج فہرست ذات کے خلاف جرائم میں 46 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ درج فہرست قبائل کے خلاف جرائم میں 48 فیصد کا اضافہ ہوا۔ این سی آر بی کے مطابق 2014 کے مقابلے میں 2022 میں ایس سی/ایس ٹی خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم میں 1.7 گنا اضافہ دیکھا گیا۔ ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور ای ڈبلیو ایس طبقات سے سرکاری ملازمتیں چھیننا، کانٹریکٹ تقرری میں 91 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ جملہ ثابت ہوا ہے۔ ایم ایس پی کے لیے قانونی گارنٹی سے انکار کیا گیا۔
دراصل مودی کی گارنٹی 140 کروڑ ہندوستان کے ساتھ ایک ظالمانہ مذاق ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined