کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی وزیر اعظم مودی کے ’او بی سی‘ ہونے پر لگاتار سوال اٹھا رہے ہیں۔ آج ایک بار پھر انھوں نے اس تعلق سے پی ایم مودی پر حملہ کیا اور کہا کہ وہ جنم سے او بی سی نہیں ہیں بلکہ ’کاغذی او بی سی‘ ہیں۔ اڈیشہ میں ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے دوران انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’نریندر مودی عام ذات میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کی ذات کو گجرات کی بی جے پی حکومت نے 2000 میں او بی سی زمرہ میں ڈالا، ظاہر ہے مودی جی کاغذی او بی سی ہیں۔‘‘ قابل ذکر بات یہ ہے کہ بی جے پی حکومت نے بھی راہل گاندھی کے اس بیان کی تصدیق کر دی ہے۔
Published: undefined
دراصل انگریزی نیوز پورٹل ’مِنٹ‘ نے مرکزی وزیر پرہلاد جوشی کے ذریعہ شیئر کیے گئے ایک گزٹ نوٹیفکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ شائع کی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 27 اکتوبر 1999 میں نریندر مودی کو بطور او بی سی شناخت ملی۔ راہل گاندھی نے اس خبر کا اسکرین شاٹ اپنے سوشل میڈیا ہینڈل ’ایکس‘ پر شیئر کیا ہے اور بی جے پی حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انھوں نے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’مودی جی جنم سے نہیں بلکہ ’کاغذی او بی سی‘ ہیں۔ وہ اپنی پیدائش کے 5 دہائی بعد تک او بی سی نہیں تھے۔ میرے اس سچ پر مہر لگانے کے لیے بی جے پی حکومت کا شکریہ۔‘‘
Published: undefined
اس سے قبل راہل گاندھی نے یہی ایشو ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے دوران بھی اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ پی ایم مودی پیدائش کے وقت او بی سی نہیں تھے، بلکہ بعد میں وہ او بی سی زمرہ میں شامل ہوئے۔ عوام سے اپنے خطاب میں راہل گاندھی نے واضح لفظوں میں کہا کہ نریندر مودی جی پارلیمنٹ میں کہتے ہیں کہ او بی سی طبقہ کو حصہ داری کی کیا ضرورت ہے۔ ہندوستان کا وزیر اعظم نریندر مودی تو او بی سی ہے۔ سچائی یہ ہے کہ نریندر مودی جنم سے او بی سی نہیں ہے، انھیں او بی سی گجرات کی بی جے پی حکومت نے بنایا ہے۔ نریندر مودی عام ذات میں پیدا ہوئے اور ان کی ذات کو بی جے پی حکومت نے 2000 میں او بی سی قرار دیا تھا۔ مودی کسی او بی سی سے گلے نہیں ملتے، کسی کسان اور مزدور کا ہاتھ نہیں پکڑتے۔ مودی صرف اڈانی کا ہاتھ پکڑتے ہیں۔ پی ایم مودی کبھی ذات پر مبنی مردم شماری نہیں کریں گے، کیونکہ وزیر اعظم مودی پورے ملک سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ مودی او بی سی پیدا نہیں ہوئے، وہ عام ذات کے ہیں۔ مودی او بی سی طبقہ کو جھوٹ بول رہے ہیں، بے وقوف بنا رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined