کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم مودی پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں جھوٹوں کا سردار بتایا ہے۔ انہوں نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’مودی سب کو ڈرا رہے ہیں، وہ جھوٹوں کے سردار ہیں۔ جب چین نے ہندوستان کے علاقے میں دراندازی کی تھی تو مودی نیند کی گولیاں کھا کر سو رہے تھے۔ مودی ملک کے بارے میں نہیں سوچتے بلکہ گاندھی خاندان کو گالیاں دیتے رہتے ہیں۔‘‘ کھڑگے نے یہ بیان جمعرات (4 اپریل کو) کو چتور گڑھ میں کانگریس امیدوار ادے لال انجانا کی حمایت میں منعقدہ انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔
Published: undefined
پی ایم مودی پر طنز کرتے ہوئے کانگریس صدر کھڑگے نے کہا کہ ’’مودی جی کہتے ہیں میری چھاتی 56 انچ کی ہے، میں ڈروں گا نہیں۔ ارے بھائی اگر آپ نہیں ڈرتے ہیں تو ملک کے ایک بڑے حصے کو چین کے لیے کیوں چھوڑ دیا؟ وہ اندر گھسے چلے آ رہے ہیں۔ کیا آپ سوئے ہوئے ہیں؟ کیا آپ نیند کی گولی کھائے ہوئے ہیں؟‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’مودی کبھی ملک کے بارے میں نہیں سوچتے، وہ صرف گاندھی خاندان کو گالیاں دیتے رہتے ہیں، ہمیں گالیاں دیتے ہیں، وہ بس یہی کام کرتے ہیں۔ وہ ملک کے لوگوں کو ستا کر، انہیں تباہ کر کے اپنے ساتھ لینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ہر جگہ ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کو لوگوں کے پیچھے لگا رکھا ہے۔ میں تو یہی کہوں گا کہ وہ ہمیشہ جھوٹ بولتے رہتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
کھڑگے نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’لوگ نہ تو مودی پر بھروسہ کریں اور نہ ہی ان کی گارنٹیوں پر۔ مودی جی کی ایک بھی گارنٹی پوری نہیں ہوئی، انہوں نے نہ تو 2 کروڑ نوکریاں دیں، نہ لوگوں کے اکاؤنٹ میں 15 لاکھ روپے آئے، نہ کسانوں کی آمدنی دوگنی ہوئی اور نہ ہی ایم ایس پی بڑھی۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’سب جھوٹ ہے، ایک کے بعد ایک وہ مسلسل جھوٹ بولتے رہتے ہیں۔ اب وہ ایک نیا ڈرامہ لے کر آئے ہیں، وہ یہ ہے کہ ’یہ مودی کی گارنٹی ہے اور مودی ضرور اپنی گارنٹی کو پورا کرے گا‘۔ آپ نے اپنی پرانی گارنٹیاں ہی لاگو نہیں کیں، اب نئی گارنٹیاں دے رہے ہیں؟ جو آدمی اپنی پرانی گارنٹیوں کو پورا نہیں کرتا، اس کی نئی گارنٹیوں پر کیسے بھروسہ کیا جا سکتا ہے؟ یعنی مودی کی گارنٹی پر بھروسہ مت کرو اور مودی جی کے اوپر بھی بھروسہ مت کرو۔‘‘
Published: undefined
ملکارجن کھڑگے اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوئے، انھوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’مودی جی سب کو ڈراتے ہیں، دھمکاتے ہیں لیکن کانگریس کے لوگ ڈرنے والے نہیں ہیں۔ وہ ہمت سے لڑنے والے لوگ ہیں۔ اگر آپ انہیں ڈرانا دھمکانا چاہتے ہیں تو یہ نہیں ہونے والا ہے۔ آپ سے بھی زیادہ لڑنا ہم نے سیکھا ہے۔ آپ نے صرف بات کرنا سیکھی ہے، ہم نے تیاگ (قربانی) کرنا سیکھا ہےاور لوگوں کے ساتھ بھلائی کرنا بھی سیکھا ہے۔‘‘ ملکارجن کھڑگے نے یہ بھی کہا کہ ’’جس ملک میں سوئی نہیں بنتی تھی اس ملک میں جواہر لعل نہرو اور اندرا گاندھی کی وجہ سے راکیٹ بننے لگا۔‘‘
Published: undefined
مختلف پارٹیوں کے لیڈروں کو بی جے پی میں شامل کیے جانے پر تنقید کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’بدعنوانوں کو لے کر آپ حکومت کرتے ہیں اور دوسروں کو بدعنوان بتاتے ہیں؟ یہ سب جھوٹے ہیں اور مودی جی جھوٹوں کے سردار ہیں۔‘‘ اقربا پروری کے تعلق سے کانگریس کو ہدف تنقید بنائے جانے کا جواب دیتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’وہ ہمیشہ اقربا پروری کی بات کرتے ہیں۔ آپ گاندھی فیملی کی بات کرتے ہو؟ مجھے بتاؤ کیا 1989 سے گاندھی خاندان کا کوئی فرد اس ملک کا وزیر اعظم بنا ہے؟ کوئی وزیر بنا ہے؟ پھر بھی اقربا پروری کی بات کرتے ہو؟ اس فیملی نے تو ملک کی سالمیت اور اتحاد کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔‘‘
Published: undefined
پی ایم مودی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ ’’منی پور میں فسادات ہو رہے ہیں، لوٹ مار ہو رہی ہے اور گھر تباہ ہو رہے ہیں لیکن وہ وہاں نہیں جا رہے ہیں۔ وہ پورے ملک میں انتخابی مہم چلاتے گھوم رہے ہیں، 14 بار بیرون ملک جا کر لوٹ آئے ہیں لیکن ایک دن کے لیے بھی منی پور نہیں گئے۔ کیوں نہیں گئے بھائی؟ کیا یہ دیش بھکت ہیں؟ کیا یہ دیش کی فکر کرنے والے لوگ ہیں؟‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ راجستھان میں لوک سبھا انتخابات دو مرحلوں میں 19 اور 26 اپریل کو ہوں گے۔ پہلے مرحلے میں 19 اپریل کو 12 سیٹوں (گنگا نگر، بیکانیر، چورو، جھنجھنو، سیکر، جے پور دیہی، جے پور، الور، بھرت پور، کرولی - دھولپور، دوسہ اور ناگور) پر ووٹنگ ہوگی۔ دوسرے مرحلے میں 26 اپریل کو 13 سیٹوں (ٹونک - سوائی مادھوپور، اجمیر، پالی، جودھ پور، باڑمیر، جالور، ادے پور، بانسواڑہ، چتور گڑھ، راجسمند، بھیل واڑہ، کوٹا اور جھالاواڑ باراں) کے لیے ووٹنگ ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined